01 اگست ، 2017
کہتے ہیں سیاست کے سینے میں دل نہیں ہو تا ، سیاست دان کا کبھی ایک مو قف نہیں ہو تا اور سیاست دان کا مقصد ہی اقتدار کا حصول ہوتا ہے ۔ ایساہی کچھ آج کل ملکی سیاست میں دیکھنے میں آرہا ہے ۔
بات ہورہی ہے تحریکِ انصاف کی جس میں پوراملک پی ٹی آئی چیئرمین کے ایک اعلان کے بعد حیرا ن ہو گیا ،کیونکہ عمران خان نے اس شخص کو وزیرِ اعظم کا امیدوار بنادیا جس کے بارے میں وہ کچھ عرصہ پہلےتک یہ کہتے تھے کہ اسے تو میں چپڑاسی رکھنا بھی پسند نہیں کروں گا مگر حیرت انگیز طور پر عمران خان نے شیخ رشید کو وزیرِ اعظم کا امیدوار نامزد کردیا اور اپنی پوری جماعت کو اسے سپورٹ کرنے میں لگا دیا ہے ۔
ادھر پی ٹی آئی کے نائب صدر اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی بھی پہلے پاکستان پیپلز پارٹی میں تھے اور اب تحریکِ انصاف میں سرگرم نظر آتے ہیں۔ وہ بھی آج عمران خان کے فیصلے پر خاموش دکھائی دے رہے ہیں اور شیخ رشید کی حمایت کے لیے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں میں مصروف نظر آرہے ہیں ۔
غرض یہ کہ سیاست میں کون کب کس کو پیارا ہوجائے اور کون کس کا دشمن کچھ پتا نہیں ہوتا ۔
کچھ بات ہوجائے بابر اعوان کی جو ایک مشہور وکیل اور سیاست دان کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ ان کا شمار بھی چوٹی کےسیاست دانوں میں ہوتا ہے ۔ کل تک وہ بھی پیپلز پارٹی کے روح رواں تھے اور عمران خان کی مخالفت کرتے نظر آتے تھے مگر پانا ما کیس کی سماعت کے دوران وہ بھی تحریکِ انصاف میں شامل ہوکر عمران خان کو’ پیارے ‘ہوگئے ہیں ۔
نہ صرف یہ بلکہ پی ٹی آئی کے قافلے میں شامل ہونے والی سیالکوٹ کی فردوس عاشق اعوان بھی پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں پی پی پی میں تھی اورآصف زرداری کی کابینہ کا حصہ بھی تھیں مگر وقت نے پلٹا کھایا اور فردوس عاشق اعوان نے بھی عمران خان کا ساتھ دینے کا ارادہ کیا اور گزشتہ دنوں تحریکِ انصاف کا حصہ بن گئیں ۔
فردوس عاشق اعوان کے تحریکِ انصاف میں شامل ہونے کے بعدکراچی سے تعلق رکھنے والی پی ٹی آئی کی خاتون رہنما ناز بلوچ اپنی پارٹی چھوڑکر پیپلز پارٹی کے کارروان میں شامل ہوگئی تھیں ۔
انہوں نے کراچی میں عمران خان کی عدم دلچسپی پر اپنے تحفظات کااظہار کرنے کے بعد پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پر اعتماد کااظہار کیا ۔
جبکہ تازہ اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کی ایک اور خاتون رہنما عائشہ گلا لئی نے بھی تحریکِ انصاف کو خیرباد کہہ دیا ہے ۔