06 ستمبر ، 2017
چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے کراچی یونیورسٹی کے طالبعلموں کا ریکارڈ حساس اداروں کو دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جامعہ کے وائس چانسلر کو خط لکھا ہے۔
رضا ربانی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی طلبا کا ریکارڈ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو دیے جانے اور داخلے کے وقت مقامی پولیس اسٹیشن سے کریکٹر سرٹیفکٹ لینے پر تشویش ہے۔
چیرمین سینیٹ نے لکھا کہ دونوں ادارے ریاست کے سخت ادارے ہیں اور ان اداروں سے طلبہ کے رابطے کے باعث ان میں بے چینی بڑھے گی۔
رضا ربانی نے خط میں کہا کہ آپ نصاب کا ازسر نو جائزہ لیں، نوجوانوں میں انتہا پسندی اور تشدد روکنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔
چیرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کی قراردادا کے مطابق طلبہ تنظیمیں بحال کی جائیں، ادبی اور تعلیمی سرگرمیوں سے ایک مختلف موقف جنم لے گا۔
رضا ربانی نے امید ظاہر کی کہ وائس چانسلر ان کے نقطہ نظر کی روشنی میں بہتر فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے میں مبینہ طور پر جامعہ کراچی کے شعبہ اپلائیڈ فزکس کے ایک طالبعلم کے ملوث ہونے کے شواہد کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کی اسکروٹنی کے لئے حساس اداروں سے ریکارڈ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پولیس کے مطابق خواجہ اظہار پر حملے کا ماسٹر مائنڈ عبدالکریم سروش صدیقی ہے جو شعبہ اپلائیڈ فزکس کا طالبعلم تھا جب کہ ملزم اب تک مفرور ہے۔