Time 17 ستمبر ، 2017
صحت و سائنس

کوئٹہ: 14 سال بعد آنکھوں کےامراض سےمتعلق قومی کانفرنس

بلوچستان میں غربت وافلاس،شعوروآگہی کی کمی اورسب سے بڑھ کر سرکاری سطح پر طبی سہولیات کےفقدان کی وجہ سے ویسے تو عوام کو بہت سےمسائل کاسامنا ہے، ایسے میں آنکھوں کے امراض اورمسائل میں بھی بے حد اضافہ ہو رہاہے، جہاں ہر سو میں سے20  سےزائد افرادان امراض اورمسائل کاشکارہیں۔

یہ انکشاف کوئٹہ میں امراض چشم کےحوالےسےقومی کانفرنس کےموقع پر سامنےآیا،ایک روزہ قومی آپتھل مک کانفرنس کااہتمام مقامی ہوٹل میں آپتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان کوئٹہ شاخ کے زیراہتمام کیاگیاتھا، آنکھوں کےحوالے سے 14 سال کےبعدمنعقد کی گئی، قومی سطح کی کانفرنس میں ملک بھر سے50 سے زائد ماہرین امراض چشم اور بلوچستان سےماہرین کےعلاوہ بولان میڈیکل اسپتال کے شعبہ چشم میں زیرتعلیم طلباء اور ہاؤس جاب کرنے والے نوجوان ڈاکٹروں نےبھی شرکت کی۔

کانفرنس میں ماہرین امراض چشم نے ویسے تو ملک بھر میں آنکھوں کی بڑھتی بیماریوں اورمسائل پر تشویش کااظہارکیا،تاہم یہ بلوچستان اورسندھ کےحوالےسےزیادہ تھی، جہاں ان کےمطابق لوگوں میں آنکھوں سےمتعلق بیماریاں اورمسائل کی شرح 20 فیصد سے زائد ہے، وقت گزرنےکےساتھ بلوچستان میں تو اندھےپن کے مسائل بھی بڑھ رہےہیں۔

اس حوالےسے صدر آپتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان، بلوچستان پروفیسرڈاکٹرعبدالقیوم اورماہرامراض چشم پروفیسر ڈاکٹر اکرم شاہوانی کاکہناتھا کہ بلوچستان تو ایک طرف، ملک بھر میں آنکھوں سےمتعلق امراض اورمسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، بلوچستان میں تو اس کی بڑی وجہ غربت اورافلاس ہے،اندرون صوبہ دوردراز علاقوں میں طبی سہولیات اور ماہر ڈاکٹروں کانہ ہوناہے،کچھ تو علاج کےلئےکوئٹہ پہنچ جاتےہیں، کئی تو مالی مسائل کی وجہ سے اپنےعلاقوں سے یہاں آبھی نہیں سکتے،جس کی وجہ سے وہ اندھے پن کابھی شکارہوجاتےہیں۔

آنکھوں کےامراض ایسے نہیں ہیں کہ ان کاعلاج ممکن نہ ہو،ان کاعلاج بروقت تشخیص سے ممکن ہے،سفیدیاکالاموتیاہےتو اس کاآپریشن کیاجاسکتاہے،مگراندرون صوبہ بہت سی جگہوں پر یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

دوسری جانب آپتھلملک کانفرنس کےمہمان خصوصی صوبائی وزیرصحت میررحمت صالح بلوچ اور اس میں شریک دیگرمندوبین نے بھی کوئٹہ میں 14سال بعد کانفرنس کےانعقادکوسراہااوراسے آنکھوں کےامراض کی روک تھام اورعلاج میں پیشرفت کےحوالےسےسنگ میل قراردیا۔

صوبائی وزیرصحت نےصوبے میں صحت کےشعبے میں کارکردگی کاذکر کیا،ان کا کہناتھاکہ صحت کےشعبے میں بہتری کے حوالے سےکئی اقدامات کئے گئے ہیں اوریہ سلسلہ جاری ہے، ملک کےدیگرحصوں سے آنےوالےمندوبین نےاس کانفرنس کو بےحدسراہا۔

کراچی کےمعروف آئی سرجن اور ایل آربی ٹی کےچیف کنسلٹنٹ ڈاکٹرفوادکاکہناتھا کہ انہیں اس کانفرنس کےانعقاد پربہت خوشی ہے،وہ یہ دیکھ کرخوش ہیں کہ کوئٹہ ان سرگرمیوں کےحوالےسےدوبارہ قومی دھارے میں شامل ہو رہا ہے ، اس طرح کی سرگرمیاں خاص طورپرنوجوان ڈاکٹروں کےلئے اہمیت کی حامل ہیں،وجہ یہی ہے کہ انہیں ان سے بہت کچھ سیکھنےکاموقع ملتاہے اور ان کےعلم میں اضافہ ہوتاہے۔

کمبائین ملٹری اسپتال کوئٹہ کےآئی کنسلٹنٹ کرنل ڈاکٹرشہزاد نےبھی آنکھوں سےمتعلق کانفرنس کےانعقادکوسراہا،ان کا کہناتھا کہ کوئٹہ میں پہلے ایسے حالات نہیں تھے کہ اس طرح کی ایکٹیوٹی ہوسکتی،لیکن اب پاک فوج اور دیگرسیکورٹی اداروں کی کارکردگی اور قربانیوں کےنتیجے میں امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہوگئی ہے،ان کا یہ بھی کہناتھا کہ یہ کانفرنس امراض چشم کےعلاج اور روک تھام کےحوالےسےبہت سودمندثابت ہوگی۔

کانفرنس کےایک منتظم اورمعروف آئی اسپیشلسٹ اورسرجن ڈاکٹرسعید خان کاکہناتھا کہ کوئٹہ میں ایک عرصہ کےبعد کانفرنس کاانعقادیقیناًایک بڑاچیلنج تھا،اس حوالےسےبہت کوششیں کی گئیں اور پھر سب نےمل کراس چیلنج کو پورا کیا اور کانفرنس کو کامیاب بنایا،اس کانفرنس سے خاص طورپرنوجوان ڈاکٹروں کو بےحدفائدہ ہوگا،اس سلسلے کو مزید آگے بڑھایاجائےگا ۔

کانفرنس میں ماہرین نے زوردیا کہ امراض چشم کی روک تھام کےلئے سرکاری سطح پر طبی سہولیات میں بہتری کےعلاوہ لوگوں میں شعوروآگہی بھی بیدارکرنے کی ضرورت ہے اور یہی اس کانفرنس کاایک بڑا مقصد بھی ہے۔

مزید خبریں :