پاکستان
Time 16 اکتوبر ، 2017

اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس میں آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہ طلب

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران ایک گواہ طارق جاوید پر جرح مکمل کرلی گئی جب کہ عدالت نے مزید سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس پر سماعت کی جس میں آج نیب کے ایک گواہ طارق جاوید پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔

سماعت شروع ہوئی تو نیب کے گواہ طارق جاوید نے ای میل کا ریکارڈ پیش کردیا جب کہ عدالت نے تین صفحات پر مشتمل ای میل کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

نیب کے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ 16 اگست 2017 کو نیب نے برانچ منیجر کو خط لکھا اور یہ خط منیجر نے براہ راست وصول نہیں کیا بلکہ مسرور رائے کے ذریعے وصول کیا گیا۔

گواہ طارق جاوید کے مطابق مسرور رائے نے نیب کا خط 16 اگست کو ہی مجھے بھیج دیا۔

گواہ طارق جاوید نے نکتہ اٹھایا کہ ای میل بھجوانے کا وقت 12:45 ہے جب کہ فیکس پر 2 بجکر 5 منٹ ہے جس پر وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ جو تفصیلات 12 بجکر 45 منٹ پر مانگی گئیں وہ 12 بجکر 53 منٹ پر بھجوا دی گئی، کیا یہ درست ہے۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے اسحاق ڈار کے وکیل کو کہا کہ آپ نیب کے خط پر بحث کریں، گواہ نے عدالتی حکم پر کراچی ہیڈ آفس سے ریکارڈ منگوا کر پیش کردیا ہے۔

جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے، ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے دوسرا جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ 

عدالت نے اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثناء کی استدعا پر انکار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کا شہادتوں کے موقع پر عدالت میں رہنا ضروری ہے۔ 

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو مزید دو گواہان مسعود الغنی اور عبدالرحمان گوندل کو پیش کرنے کی ہدایت دی۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی اور عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کو آج کابینہ ڈویژن کی اہم میٹنگ میں جانا ہے۔

اس موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر عمران شفیق نے استثنیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے لئے عدالت کی حاضری سے زیادہ کوئی ڈیوٹی اہم نہیں اور قانون میں کوئی گنجائش نہیں کہ مصروفیت کے باعث استثنیٰ دیا جائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم صرف بیماری کے باعث حاضری سے استثنیٰ مانگ سکتا ہے،کوئی اسائمنٹ یا میٹنگ پیشی میں آڑے آرہی ہے تو ملزم کو وہ اسائمنٹ چھوڑ دینا چاہیے۔

اسحاق ڈار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہمیشہ کے لئے نہیں صرف آج آدھے دن کے لئے حاضری سے استنثیٰ مانگ رہے ہیں جس پر عدالت نے استثنیٰ کے معاملے کو علیحدہ رکھتے ہوئے کارروائی شروع کردی۔

سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی:

اس سے قبل اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث کی عدم موجودگی پر اسحاق ڈار کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث 12 بجے تک آئیں گے اور استدعا کی کہ اسحاق ڈار کو وزارتی امور چلانے ہیں اس لئے آج کی حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

معزز ججز نے ریمارکس دیے کہ قانونی طریقہ تو یہ ہے کہ گواہ کا بیان ملزم کے سامنے رکارڈ کیا جائے اور اسحاق ڈار کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پر بحث خواجہ حارث کے آنے پر ہوگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیں تھیں۔

اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کی جانب سے پیش کردہ گواہ شاہد عزیز پر جرح مکمل کرلی تاہم دوسرے گواہ طارق جاوید پر آج دوبارہ جرح کی جائے گی۔

اسحاق ڈار کی پیشیاں:

وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج پانچویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 25 ستمبر، 27 ستمبر، 4 اور 12 اکتوبر کو اثاثہ جات ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے پیش ہوئے تھے۔

اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس پر پہلی سماعت 14 اور دوسری 20 ستمبر کو ہوئی اور ان دونوں سماعتوں پر وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا۔

سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔

27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے پیش کیے گئے گواہان:

نیب کی جانب سے پیش کیے گئے پہلے گواہ شاہد عزیز قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ اسلام آباد کے ملازم ہیں جب کہ طارق جاوید لاہور کے نجی بینک میں افسر ہیں۔

مزید خبریں :