Time 18 اکتوبر ، 2017
پاکستان

سانحہ کار ساز کو 10 سال بیت گئے، منصوبہ سازوں کا پتا نہ چل سکا

سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی جلاوطنی کے بعد وطن واپسی پر کراچی میں کارساز کے مقام پر دھماکے میں 177 افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور آج اس سانحے کو 10 سال بیت گئے۔  

سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کم و بیش 8 سال کی جلا وطنی کے بعد 18 اکتوبر 2007 کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں تو عوام کے ٹھاٹھے مارتے سمندر نے ان کا استقبال کیا۔

پیپلزپارٹی کے جیالے ملک بھر سے اپنی قائد کے استقبال اور ایک جھلک دیکھنے کے لئے کراچی پہنچے، جہاز سے باہر آتے ہی بے نظیر بھٹو نے عوام کا سمندر دیکھا تو خود بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔

پیپلز پارٹی کی خصوصی سکیورٹی ’’جاں نثاران بے نظیر بھٹو‘‘ کے حصار میں سابق وزیراعظم کا استقبالی جلوس چند کلومیٹر کا راستہ گھنٹوں میں طے کر کے جب شارع فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو بینظیر بھٹو کے بلٹ پروف ٹرک کے قریب دو دھماکے ہوئے۔ 

دھماکوں میں بے نظیر بھٹو تو محفوظ رہیں لیکن کارکنوں سمیت 177 افراد جاں بحق جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے۔

پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو مالی امداد کے ساتھ سرکاری ملازمتیں اور مفت رہائشی فلیٹس بھی دئیے گئے۔

لیکن آج تک دھماکے کے اصل ذمہ داروں کو بے نقاب نہیں کیا جاسکا۔

مزید خبریں :