28 اکتوبر ، 2017
کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتعال انگیز تقریر میں بانی ایم کیوایم کو 25 نومبر کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
22 اگست 2016 کی اشتعال انگیز تقریر، جلاؤ گھیرا اور میڈیا ہاؤسز پر حملے سے متعلق کیس کی سماعت کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی جس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور عامر خان سمیت مقدمات میں نامزد ایم کیوایم لندن کے ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے کیس میں بانی ایم کیوایم سمیت مفرورملزمان کے ایک بارپھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے 25 نومبر تک پیش کرنے کا حکم دیا۔
مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر حمید نے بتایا کہ کیس میں از سر نوتفتیش اور تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے صوبائی محکمہ داخلہ کو درخواست دی گئی ہے۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزمان اور عینی شاہدین کے بیان کے بعد نئے حقائق سامنے آئے ہیں اس لیے جے آئی ٹی بنانا لازمی ہے، جے آئی ٹی کی اجازت جیسے ہی ملےگی اس سے عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔
تفتیشی افسر کے انسداد دہشتگردی عدالت میں جمع کرائے گئے ضمنی چالان کے مطابق عامر خان نے بانی ایم ایم کیو ایم کی ملک مخالف تقریر کی تائید میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ان کے ساتھ ہوا اس میں پاکستان کے حق میں نعرہ لگانے کا دل نہیں چاہتا جب کہ عامر خان کےخطاب پر فاروق ستار نے تالیاں بجائیں۔
چالان کے مطابق ملزمان نے بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر کو مزید ہوا دی، ملزمان اشتعال انگیز تقریر کو ہوا نہ دیتے تو میڈیا ہاؤس پر حملہ نہ ہوتا، ملزمان کا تقریرنشر ہونے کے انتظامی معاملات سے لا تعلقی کابیان جھوٹا ہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ سال 22 اگست کو ایم کیوایم کے بانی نے کراچی پریس کلب کے باہر پاکستان مخالف تقریر کی تھی جس کے بعد جلاؤ گھیراؤ اور میڈیا ہاؤسز پر حملے کیے گئے جب کہ اس کے 2 مقدمات آرٹلری میدان تھانے میں درج کیے گئے اور مقدمات کا چالان پیش کیا جاچکا ہے۔