Time 28 اکتوبر ، 2017
پاکستان

سندھ حکومت کا ایک بار پھر آئی جی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

کراچی: سندھ حکومت نے ایک بار پھر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو تبدیل کرکے سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس  ہوا جس میں پہلی بار آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اون پے اسکیل پر اے ڈی خواجہ کی تعیناتی عدلیہ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔

ذرائع کا کہناہےکہ آئی جی سندھ کو تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کے بعد اب اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کے لیے خط لکھا جائے گا۔

’مجید دستی کو نیا آئی جی لگانے کا فیصلہ‘

ذرائع کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ اے ڈی خواجہ گریڈ 21 کے افسر ہیں اور گریڈ 22 کے سردار عبدالمجید دستی سینئر افسر ہیں، وفاق کو خط میں سردار عبدالمجید دستی کو مستقل آئی جی تعینات کرنے کا کہا جائے گا۔

خیال رہے  کہ سندھ حکومت اس سے قبل بھی اے ڈی خواجہ کو ہٹا کر پولیس سروس کے گریڈ 22 کے افسر سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ لگا چکی ہے تاہم عدالتی حکم کےبعد سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی کا چارج چھوڑنا پڑا تھا۔

اس سے قبل اجلاس میں آئی جی سندھ نے بریفنگ دیتےہوئے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کی پوسٹنگ 2 سال کے لیے ہوتی ہے، باقی افسران کی تعیناتی کا دورانیہ ایک سال تجویز کیا ہے۔

’آئی جی کو پولیس افسر کے ٹرانسفر کا اختیار ہونا چاہیے‘

اے ڈی خواجہ نے کہا کہ آئی جی کو پولیس افسر کے ٹرانسفر کا اختیار ہونا چاہیے جب کہ مدت سے قبل کسی افسر کا ٹرانسفر ٹھوس وجوہات پر ہی کیا جائے۔

آئی جی سندھ نے تجویز دی کہ ایس ایچ او اپر اسکول کورس کوالیفائیڈ ہونا چاہیے، ایس ایچ او کی عمر 55 سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے جب کہ ایس ایچ اوز کو سب انسپکٹر یا انسپکٹر کے رینک کا ہونا چاہیے۔

آئی جی سندھ کی بریفنگ کے بعد سیکریٹری داخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل اور سیکریٹری داخلہ کی کمیٹی وزیر اعلیٰ نے قائم کی تھی، آئی جی سندھ نے پولیس افسران کی 4 کیٹگریز بتائی ہیں، لیکن کمیٹی نے آئی جی سندھ کی اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔

سیکریٹری داخلہ نے کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہےکہ سینیر افسران کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اختیار حکومت کے پاس ہوتا ہے، ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اختیار دیگر صوبوں میں وزیراعلیٰ کے پاس ہے، گریڈ 1 سے گریڈ 21 تک کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ اختیارات آئی جی کے پاس نا ہوں۔

’اے ڈی خواجہ کو او پی ایس پر لگایا گیا‘

جب کہ سیکریٹری سروسز نے بریفنگ میں کہا کہ اے ڈی خواجہ کو 2016 میں او پی ایس پر آئی جی لگایا گیا لیکن اب سپریم کورٹ نے تمام او پی ایس ختم کردی ہیں اس لیے سندھ حکومت اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے سپرد کرے اور اے ڈی خواجہ کو عدالتی فیصلے کی روشنی میں فوری ہٹایا جائے۔

سیکریٹری سروسز کا کہنا تھا کہ صوبے میں اس وقت اے ڈی خواجہ سے سینئر 22 گریڈ کے افسر سردار عبدالمجید دستی موجود ہیں جنہیں نیا آئی جی بنانے کی سفارش کی جائے گی، وفاقی حکومت سے کہا جائے گا کہ سندھ حکومت پر بھی دیگر صوبوں کی طرح رولز لاگو کیے جائیں۔

’آئین کے مطابق پولیس رولز چاہتے ہیں‘

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم پولیس رولز آئین و قانون کے مطابق بنانا چاہتے ہیں، چاہتے ہیں رولز سے پولیس کی کارکردگی بہتر ہو جب کہ پولیس رولز ایسے ہوں جس میں حکومت کی رٹ قائم رہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عوام کے مفادات میں کام کریں، میری کوشش ہے کہ اداروں کو بہتر کروں۔

’آئی جی کو ہٹانے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا‘

دوسری جانب کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس میں 22 گریڈ کے سینیر افسران موجود ہیں، سینیر کے ہوتے جونیئر کیسے آگے آسکتا ہے۔

ناصر حسین نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں آئی جی سندھ کے ہٹانے پر بات ہوئی تاہم ابھی انہیں ہٹانے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اس معاملے پر کمیٹی بنادی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ او پی ایس کےمسئلے میں اے ڈی خواجہ پٹیشنر تھے جب کہ سندھ حکومت نے 3 نہیں ایک آئی جی کے لیے ایک نام دیا تھا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال کیا ہے آپ کے سامنے ہے، گزشتہ سال شوگر کین کے حوالے آئی جی سندھ نے کیا کردیا، جب اے ڈی خواجہ کو رکھا تب سندھ میں کوئی سینیر افسر موجود نہیں تھا۔

مزید خبریں :