03 نومبر ، 2017
سابق صدر پرویز مشرف کے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی لگانے کے غیر آئینی اقدام کو ایک دہائی بیت گئی۔
3 نومبر 2007 کے روز سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی، پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کرنے والے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 60 سے زائد ججز کو گھروں میں نظربند کر دیا گیا اور ہر طرح کے اجتماعات، جلسے اور جلوسوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔
اس غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام کے خلاف وکلاء، سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی نے احتجاج شروع کردیا۔
پرویز مشرف نے الیکٹرانک میڈیا پر بھی متعدد پابندیاں عائد کردیں اور کئی ٹی وی چینلز کئی روز تک بند رہے جبکہ ملک کے سب سے بڑے میڈیا چینل جیوٹی وی کی نشریات کو 77 دن تک بند رکھا گیا۔
ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ اور ججوں کی معزولی ایسے موقع پر کی گئی تھی جب سپریم کورٹ اُس وقت کے صدر پرویز مشرف کے انتخاب کی قانونی حیثیت کے بارے میں فیصلہ دینے والی تھی۔
تاہم وکلاء، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کی تحریک کامیاب ہوئی، چیف جسٹس سمیت اعلیٰ عدلیہ کے ججز بحال ہوئے۔
31 جولائی 2009 کو سپریم کورٹ نے 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی کو پرویز مشرف کا غیر آئینی اقدام قرار دے دیا اور پی سی او کے تحت حلف لینے والے 100 سے زائد ججز کو بھی گھر بھیج دیا گیا۔
نواز شریف دور حکومت میں پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر 2007 کو آئین توڑنے کے الزام میں آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کا مقدمہ فروری 2014 میں شروع کیا گیا۔
31 مارچ 2014 میں ملزم پر فرد جرم عائدف کی گئی لیکن کیس آج بھی 3 رکنی خصوصی عدالت کے سامنے زیر التوا ہے۔
جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف علاج کی غرض سے 18 مارچ 2016 کو بیرون ملک چلے گئے اور آج تک واپس نہیں آئے۔