16 نومبر ، 2017
امریکا سمیت 18 ممالک میں انتخابات کے دوران انٹرنیٹ کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں اور عوام کو دھوکے میں رکھا گیا۔
انسانی حقوق پر تحقیق کرنے والے امریکی ادارے فریڈم ہاؤس نے سال 2017 میں دنیا بھر میں انٹرنیٹ آزادی کی صورتحال پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق حکومتوں کی جانب سے سوشل میڈیا کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرنے کے اقدامات میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں تحقیق میں شامل 65 میں سے 32 ممالک میں انٹرنیٹ آزادی کی صورتحال پہلے سے بدتر ہوئی، جبکہ صرف 13 میں بہتری آئی۔ کئی ممالک میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر موبائل فون سروس معطل کی گئی۔
رپورٹ میں جن ملکوں پر تنقید کی گئی ان میں چین، روس، ترکی، فلپائن، شام اور ایتھوپیا شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چونکہ انٹرنیٹ پر معلومات کے تبادلے کو روکنا نا ممکن ہے۔ چنانچہ ریاستوں کی جانب سے نگرانی اور سنسرشپ کا طریقہ کار تبدیل ہوگیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اختلاف رائے کو کچلنے اور سیاسی مکالمے سے عوام کو باز رکھنے کے لئے دنیا بھر میں بوٹس یعنی انٹرنیٹ پر تواتر سے مواد پوسٹ کرنے کے خودکار نظام کا استعمال کیا جارہا ہے جہاں معاوضے کے عوض نام نہاد شناخت سے متعدد پروفائل کے ذریعے یا تو حکومت کے حق میں لکھے مواد کی بھرمار کردی جاتی ہے یا نفرت انگیز پیغامات پھیلا کر اختلاف کرنے والے کی آواز دبانے کا کام کیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں ریاستوں کی جانب سے صحافیوں اور سیاسی و سماجی کارکنوں کے پیجز بند کرنے اور میڈیا ہاؤسز، حزب اختلاف اور سماجی کارکنوں پر سائبر حملوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔