24 نومبر ، 2017
کراچی میں ٹریفک حادثات اور ان میں اموات بد قسمتی سے معمول بن گئی ہیں، کہیں سڑکیں خراب، کہیں ٹریفک پولیس غائب، کہیں جلد بازی، کہیں رانگ وے جانے کی روش اور کہیں شہریوں کی ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں اب تک اس سال 184افراد کی جانیں لے چکی ہیں جبکہ 222افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
ایسے ہی ایک واقعے میں آج دو بسوں کی ریس میں ایک معصوم چار سالہ بچی اس دنیا سے رخصت ہوگئی۔ ذرا سی احتیاط سے اس کی زندگی بچ سکتی تھی۔
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ویسے تو بہت عام ہے اور اس کو جرم شہریوں نے اس کو جرم سمجھنا ہی چھوڑ دیا ہے لیکن یہی خلاف ورزی ایک ایسا آسیب ہے جو جکڑتا ہے تو پھر راہ عدم ہی انسان کا مقدر ٹہرتا ہے۔
اس سال اب تک شہر میں 150خونی حادثات ہوچکے ہیں جن میں ضلع ساؤتھ میں 15، ضلع سینٹرل میں 23، ضلع ایسٹ میں 20، ضلع ویسٹ میں 61، ضلع کورنگی میں 15 اور ضلع ملیر کے 16 واقعات 184 افراد کی جانیں نگل چکے ہیں، دیگر حادثات میں 202 افراد زخمی ہوئے۔
گزشتہ سال 217 خونی واقعات میں 239 افراد کی ہلاکت جبکہ دیگر واقعات میں 183 افراد زخمی ہوئے تھے۔
ٹریفک پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق بس، منی بس اور کوچز کے 30 خونی حادثات ہوئے، ٹریلر، ٹرک، ڈمپر ، واٹر ٹینکر اور آئل ٹینکر کے 83 خونی حادثات ہوئے، سوزوکی پک اپ، کار، جیپ اور ٹیکسی کے 12 خونی حادثات ہوچکے ہیں۔
خونی حادثات میں اموات کی سب سے زیادہ شرح موٹرسائیکل سواروں کی ہے جن میں 109 افراد کی جانیں گئیں جبکہ جاں بحق ہونے والوں میں دوسری بڑی تعداد راہگیروں کی ہے جو کہ 40 تک جا پہنچی ہے۔
اگر عالمی جائزہ لیا جائے تو گزشتہ سال ترقی یافتہ ممالک میں سالانہ خونی حادثات میں 180 افراد جاں بحق اور دیگر حادثات میں 221افراد زخمی ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے، سزائیں، شہریوں میں آگاہی ، گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن اور بہتر سڑکوں کو یقینی نہیں بنایا جاتا تو ٹریفک حادثات کو روکنا ممکن نہیں ہے۔