پاکستان
Time 30 نومبر ، 2017

وزیراعظم نے دہشت گردوں کو پناہ دینے کے امریکی الزامات مسترد کر دیے

فوٹو: فائل بشکریہ اے ایف پی

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دہشت گرد گروپوں کو پناہ دینے کے امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں دہشت گردی کی کارروائیاں افغانستان سے کی جا رہی ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرحد کے اندر حقانی نیٹ ورک سمیت تمام شدت پسندو گروپوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے امریکا سے کہا ہے کہ اگر ان کے پاس حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں سے متعلق معلومات ہیں تو ہمیں فراہم کریں، ہم خود ان کے خلاف کارروئی کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملے سرحد پار سے ہو رہے ہیں اور ہم شدت پسندوں کے ٹھکانوں کی نشاندہی بھی کر چکے ہیں، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہی سرحد پار سے حملے ہیں۔

پاکستان کی سول اور عسکری قیادت اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کی سختی سے تردید کر چکی ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان نے اکتوبر میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اب ملک میں کوئی بھی منظم دہشت گرد تنظیم موجود نہیں ہے۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی دورہ امریکا کے دوران اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن کو یہی پیغام دیا تھا۔

جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کی رہائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارا اپنا عدالتی نظام ہے اور عدالت کے تین رکنی بینچ نے عدم ثبوتوں کی بناء پر حافظ سعید کو رہا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے حافظ سعید کے خلاف الزامات عائد کیے گئے لیکن کسی قسم کے ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔

گزشتہ ہفتے حافظ سعید کی رہائی کے معاملے پر وائٹ ہاؤس کی جان سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اگر پاکستان نے 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی نہ کی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہو گی۔

دوسری جانب جاعت الدعوۃ حافظ سعید کے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے۔

مزید خبریں :