06 دسمبر ، 2017
کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے شہر میں کثیر المنزلہ عمارتوں پر پابندی کے خلاف بلڈرز کی نظر ثانی درخواست پر سماعت کی۔
اس موقع بلڈرز کی نمائندہ تنظیم ’آباد‘ نے عدالت سے استدعا کی کہ تعمیرات کی اجازت نہ ہونے سے بھاری نقصان ہورہا ہے لہٰذا کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیرات کی اجازت دی جائے۔
درخواست گزاروں کے مؤقف پر چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی کا مسئلہ عفریت بن گیا ہے اور آپ کو اپنے کا کاروبار کی فکر ہے، ہم انفرادی نہیں اجتماعی مفادات کا خیال رکھیں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بلندو بالا عمارتیں کھڑی کرتے ہیں مگر پانی کا کیوں انتظام نہیں ہے، پانی کا مسئلہ واٹر بم کی صورت اختیار کررہا ہے۔
معزز جج کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کے اقدامات کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا اور تب تک بلڈرز کو تعمیرات کی اجازت ابھی نہیں دی جاسکتی۔
سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ سے رپورٹ طلب کرکے سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کردی۔