پاکستان
Time 17 جنوری ، 2018

’دنیا نے دیکھ لیا، ایک دوسرے کو چور کہنے والے کیسے اکٹھے ہوئے‘

لاہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور رانا ثناءاللہ نے عوامی تحریک کے تحت متحدہ اپوزیشن کے احتجاج پر تنقید کی ہے۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ایک دوسرے کو چور کہنے والے اکٹھے کیسے ہوگئے۔ دنیا نے دیکھ لیا۔ اور ان کے اصل ارادے بھی بےنقاب ہو چکے ہیں۔





رانا ثنااللہ کی تنقید

اس سے قبل جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 'یہ احتجاج نہیں بلکہ فساد ہے اور اس کا مقصد حصول انصاف نہیں، انتشار ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا، 'ہمیں پورا اندازہ ہے کہ یہ دھرنا 30 مئی تک جاری رہے گا مگر ہماری حکومت برقرار رہے گی'۔

صوبائی وزیر قانون نے مزید کہا کہ سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار غیر مسلح ہوں گے اور جب تک مظاہرین پر امن رہیں گے، طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ 

رانا ثنا اللہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کی زیرِقیادت متحدہ اپوزیشن آج لاہور کے مال روڈ پر احتجاج کرنے جارہی ہے۔

گذشتہ روز ڈاکٹر طاہر القادری اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کے جانے کا وقت آگیا ہے لیکن شریف برادران کی خواہش ہے کہ ان کا تخت بچ جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کا مقصد پنجاب حکومت سے جان چھڑانا ہے اور عنقریب ہم ان حکمرانوں کو نکال باہر کریں گے۔ 

خیال رہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے 8 جنوری کو آل پارٹیز کانفرنس کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس بعد پریس کانفرنس کے دوران 17 جنوری سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ سے استعفے مانگیں گے، نہیں بلکہ لیں گے۔

پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، پاک سرزمین پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کو بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ چھان بین کے دوران یہ ثابت نہیں ہوا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر قانون فائرنگ کا حکم دینے والوں میں شامل ہیں۔

دوسری جانب اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات بھی کرائی گئیں، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔

جس کے بعد عوامی تحریک کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا، جس نے پنجاب حکومت کو مذکورہ انکوائری رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔

ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے اور حکومت کے خلاف ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس بنایا گیا۔

مزید خبریں :