18 جنوری ، 2018
کراچی: سینئر سپریٹینڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اینٹی کار لفٹنگ سیل مقدس حیدر کو عہدے سے ہٹا دیاگیا ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ مقدس حیدر کو انتظار احمد قتل کیس کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے۔
اس سے قبل جائے وقوعہ سے ملنے والی گولیوں کے خول کا فارنزک تجزیہ مکمل کیا گیا جس کے لیے 18 خول اور 8 پستول تجزیے کے لیے دیے گئے تھے۔
فارنزک تجزیہ کے مطابق 6 خول ایک پستول سے اور 12 خول دوسرے پستول سے میچ کر گئے تھے۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے دوران تین پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کی۔
خیال رہے کہ 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ انتظار جاں بحق ہوگیا تھا جس کے بعد فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
گزشتہ روز انتظار کی گاڑی میں موجود لڑکی نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا جس میں اس کا موقف تھا کہ نتظار سے ایک ہفتے قبل دوستی ہوئی تھی، اگر وہ واقعے کے دوران محفوظ رہیں تو اس میں ان کا کیا قصور ہے۔
مدیحہ کیانی نے جیونیوز سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض چینلز نے ان کی بات چیت بغیر اجازت ریکارڈ کرکے چلائی۔
انہوں نے واقعہ سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ فائرنگ سے پہلے انہوں نے دو برگر خریدے تھے، گاڑی روکنے والے تمام سادہ لباس میں اور شکل سے ہی مشکوک لگ رہے تھے۔
مدیحہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے گاڑی کے اندر جھانک کر دیکھا اور کہا کہ ’وہی ہے‘ اس کے بعد فائرنگ شروع ہوگئی۔
’جیسے ہی فائرنگ شروع ہوئی میں نیچے کی جانب سرک گئی، اس دوران آنکھ پر بھی چوٹ لگی، انتظار نے پوچھنے پربھی کوئی جواب نہیں دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد وہ گھبرا گئیں اور موبائل اٹھاکر گھر چلی گئیں، فائرنگ کے وقت وہاں پر لوگ جمع ہوگئے تھے۔
دوسری جانب مقتول انتظار کے والد کا کہنا ہے کہ مدیحہ کہتی ہے کہ ایک ہفتے پہلے انتظار سے دوستی ہوئی، کہیں یہ طے شدہ منصوبہ تو نہیں تھا۔
انتظار کے والد نے مطالبہ کیا کہ انتظار، مدیحہ اور پولیس اہل کاروں کے ایک مہینے کا موبائل ڈیٹا نکالا جائے تاکہ قتل کی اصل وجہ تک پہنچا جائے۔
اس سے قبل انتظار کے والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔