پاکستان
Time 09 فروری ، 2018

پاکستان اور امریکا کے درمیان جلد 'اسٹرکچرڈ ڈائیلاگ' کا آغاز ہوگا، احسن اقبال

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران—۔فائل فوٹو

واشنگٹن: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان جلد 'اسٹرکچرڈ ڈائیلاگ' کا آغاز ہوگا۔

واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 'ہم امریکا سے مالی مددکے خواہاں نہیں ہیں بلکہ باہمی احترام کی بنیاد پر تعاون بڑھانا چاہتے ہیں'۔

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ 'امریکا پاکستان کی اقتصادی امداد نہیں روک سکتا، یہ نہیں ہوسکتا کہ امریکا کے سیکیورٹی تقاضے یکطرفہ پورے ہوں اور پاکستان نظرانداز ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان کا امن پاکستان کے لیے اہم ہے، دونوں ملک ایک دوسرے سے وابستہ ہیں اور رہیں گے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'امریکا بھی پاکستان کے لیے اہم ہے، ہم امریکا کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اور پاکستان اور امریکا مل کر افغانستان میں اہم کردار ادا کرسکتے ہ​یں'۔

وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ 'دونوں ممالک کے جائز سیکیورٹی خدشات حل کیے جانے چاہئیں، یکطرفہ طور پر امریکا کے سی​کیورٹی خدشات دور نہیں کیے جاسکتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دورہ امریکا سے پاکستان کا نقطہ نظر بیان کرنے میں مدد ملی، پاکستان میں سیکیورٹی آپریشن کے لیے کسی سے بھیک نہیں مانگی'۔

احسن اقبال نے کہا کہ 'تشدد ختم کرنا چاہتے ہیں، تشدد ترقی کا دشمن ہے، ایک دوسرے سےجنگ میں نہیں، ترقی میں مقابلہ کرنا چاہتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا، 'تاریخ گواہ ہےکہ ہم نے بدترین امریکی پابندیوں کا سامنا کیا اور ان پابندیوں کا نقصان صرف پاکستان کو ہی نہیں امریکا کو بھی ہوا'۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 'اگر دہشت گردوں کے خلاف معلومات ہیں تو فراہم کی جائیں،ہم کارروائی کریں گے، عالمی برادری کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے مگر پاکستان کی علاقائ​ی خودمختاری کااحترام کیا جانا چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'دہشت گرد اچھا یا برا نہی​ں ہوتا، دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے، ہمیں اندر سے مضبوط ہونا ہوگا تاکہ دشمن نقصان نہ پہنچاسکے'۔

وزیر داخلہ احسن اقبال نے واضح کیا کہ 'ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں، جو قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، ان پر نظر ہے، لیکن پاکستان کو داخلی سطح پر کمزور کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے اور ملک میں بجلی کا بحران حل ہوگیا ہے اور غیرملکی سرمایہ کار سی پیک میں دلچسپی لے رہے ہیں'۔

احسن اقبال نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ تمام پڑوسیوں سے برابری کی بنیاد پر اچھے تعلق​ات رہیں'۔

اس موقع پر وزیر داخلہ نے پاکستانی کی سیاسی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ 'سابق وزیراعظم نواز شریف کی برطرفی کا فیصلہ سیاہی سوکھنے سے پہلے قبول کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم توہین عدالت نہیں کر رہے لیکن فیصلے پر پوری دنیا میں سوالیہ نشان اٹھائے گئے ہیں'۔

احسن اقبال نے کہا کہ 'نواز شریف سے متعلق فیصلے سے سپریم کورٹ کا وقار متنازع ہوا، ایسے فیصلے نہیں ہونےچاہئیں جن سے سپریم کورٹ متنازع ہو'۔

پاک-امریکا تعلقات میں تناؤ

وزیر داخلہ احسن اقبال نے یہ پریس کانفرنس ایک ایسے وقت میں کی ہے جب گذشتہ ماہ جنوری کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

مزید خبریں :