10 فروری ، 2018
اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف ظاہر کردہ آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کی تحقیقات کرنے کا اختیار ہے۔
واضح رہے کہ نیب نے کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی درخواست پر 2013 میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات سے انکار کردیا تھا، جسے بعدازاں انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔
اپنے تحریری فیصلے میں عدالت عالیہ نے کہا کہ نیب نے پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات سے انکار کے لیے نیب آرڈیننس کی غلط تشریح کی، نیب کو پرویز مشرف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کی تحقیقات کا اختیار ہے۔
عدالت نے نیب کا پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات سے انکار کے لیے 25 اپریل 2013 کا خط غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ آرمی سے ریٹائرڈ اور عوامی عہدہ رکھنے کے باعث نیب کو پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات کا اختیار ہے۔
عدالت عالیہ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ نیب کی ذمہ داری ہے کہ ہر شکایت کو زیرِ غور لائے اور بلا خوف و خطر شفاف انداز میں معاملے کی تحقیقات کرے۔
مزید کہا گیا کہ پرویز مشرف کو استثنیٰ حاصل نہیں، انہیں نیب آرڈیننس کے تحت تحقیقات کے بعد ٹرائل چلا کر سزا دی جا سکتی ہے۔