13 فروری ، 2018
کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت میں پیشی کے لیے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان، اور ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی سمیت سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے مقدمے میں مفرور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے گزشتہ سماعت میں سندھ پولیس کو تمام ذرائع بروئے کار لانے کیلئے مزید 10 دن کی مہلت دی تھی۔
سپریم کورٹ میں سندھ پولیس کی یہ ٹیم خالی ہاتھ پیش ہوگی کیونکہ اس عرصے میں راؤ انوار سمیت نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ملوث کسی پولیس اہلکار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
پولیس نے میڈیا پر چھاپوں کی خبریں جاری کرنے، مدد کیلئے اداروں کو خط لکھنے اور غیر متعلقہ پولیس اہلکاروں کی گرفتاریوں میں کافی پھرتیاں دکھائیں مگر سب بے سود رہا۔ مقدمے میں مطلوب یا مفرور کوئی پولیس افسر ہاتھ نہیں آسکا۔
جو پولیس اہلکار پکڑے گئے تفتیشی ٹیم ان سے مقدمے کے لیے سودمند بیانات لینے میں ناکام رہی۔
اس کیس کے اہم تحقیقاتی افسر اور ڈی آئی جی ایسٹ سلطان علی خواجہ گزشتہ روز عہدے کا چارج چھوڑ کر چلے گئے مگر انہیں روکنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ 13 جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے میں بے گناہ نوجوان نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد قتل کر دیا گیا تھا۔
قتل کا مقدمہ بعد ازاں سچل تھانے میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران کے خلاف درج کیا گیا تھا اس کے بعد سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد روپوش ہیں۔