22 فروری ، 2018
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی درخواست مسترد کردی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز انتخابی اصلاحات کیس کے فیصلے میں میاں نوازشریف کو پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار دیا اور ساتھ ہی ان کے بطور پارٹی صدر کیے گئے فیصلوں کو بھی کالعدم کردیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد نوازشریف کے بطور پارٹی صدر سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کو دیئے گئے ٹکٹس بھی منسوخ ہوگئے۔
جیونیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا اور پارٹی چیئرمین راجہ ظفر الحق کے دستخط سے امیدواروں کو ٹکٹس جاری کیے۔
راجہ ظفر الحق نے الیکشن کمیشن کے دفتر جاکر امیدواروں کے فارمز پر دستخط کیے اور ٹکٹ جمع کرایا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر تمام قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھا گیا جس کے بعد راجہ ظفر الحق کی درخواست اور ان کی طرف سے جمع کرائے گئے ٹکٹ کو مسترد کردیا گیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں کیا گیا، الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے سینیٹرز کے امیدوارں کو آزاد امیدوار ڈکلیئر کردیا ہے جب کہ ضمنی انتخاب کے لیے بھی (ن) لیگ کے امیدوار کو آزاد قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ انتخابات کے لیے جتنے امیدواروں نے (ن) لیگ کے ٹکٹ پر کاغذات جمع کرائے انہیں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنا پڑے گا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ سینیٹ کے انتخابی شیڈول میں تبدیلی نہیں ہوگی اس لیے حتمی فہرست میں شامل (ن) لیگ کے امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
اس سے قبل درخواست جمع کرانے کے بعد الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ کل کے فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات ضروری سمجھی، الیکشن کمیشن میں میرے نام سے امیدواروں کے پارٹی ٹکٹس جمع کرا دیئے ہیں، صدر یا چیئرمین پارٹی ٹکٹ جاری کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی صدارت کے لیے نام پر مشاورت ہو رہی ہے، اس حوالے سے پارٹی کی مرکزی مجلس عامہ فیصلہ کرے گی۔
علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہےکہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عامہ کا اجلاس آئندہ ہفتے طلب کرلیا گیا ہے۔