28 فروری ، 2018
چیف جسٹس پاکستان نے صوبائی حکومتوں کی جانب سے تشہیری مہم کا نوٹس لے لیا۔
سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے تین صوبائی حکومتوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کی جانب سے تشہیری مہم چلائے جانے کا نوٹس لیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا جس کے لیے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
اگر ہمت ہے تو پارٹیز اپنے فنڈ سے تشہیر کریں: چیف جسٹس پاکستان
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کی حکومتیں تشہیری مہم چلا رہی ہیں، اسپتالوں میں ادویات نہیں، پینے کا صاف پانی نہیں، قومی خزانے سے تشہیر کے لیے مہم چلائی جارہی ہے، اگر پارٹیز میں اتنی ہمت ہے تو اپنے پارٹی فنڈ سے تشہیر کریں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اشتہاری مہم ٹیکس پیئر کے پیسے پر بڑا خرچ ہے، قوم کے پیسوں سے بڑے بڑے اشتہارات دیئے جاتے ہیں، ذاتی تشہیر کے لیے قوم کا پیسہ استعمال ہورہا ہے۔
’اشتہاری مہم قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتی ہے‘
معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اشتہاری مہم قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتی ہے، کس ادارےکوکون کون سے اشتہارات دیئے گئے، یہ بھی بتایا جائے کس میڈیا ہاوس کو کتنا اشتہار ملا؟
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں منصوبوں کی تشہیر کے لیے بڑے بڑے لوگو اور تصویروں کے ساتھ اشتہارات دیتی ہیں، سندھ میں ساڑھے 4 ہزار اسکولوں میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔
تینوں صوبائی چیف سیکریٹریز اور سیکریٹری اطلاعات سے رپورٹ طلب
چیف جسٹس نے تینوں صوبائی حکومتوں کے چیف سیکریٹریز اور سیکریٹری اطلاعات سے تشہیری مہم کی ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔
دوسری جانب چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سب سے زیادہ مظلوم وہ بیمارہے جو دوائی کھاتا ہے اور آرام نہیں آتا، جتنے کاروباری لوگ ہیں اپنا نقصان نہیں کریں گے، کاروباری لوگوں کا معقول منافع ہونا چاہیے۔
جہاں ادارے فیل ہوجاتے ہیں وہاں کسی کو تو خالی جگہ پُرکرنی ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اگر ڈریپ خود انصاف کرے تو عدالت آنے کی ضرورت بھی نہیں، ڈریپ دیکھے قانون میں کہاں کہاں خامیاں ہیں، ڈریپ سے کہا تھا جہاد سمجھ کر یہ کام کرے، جہاں ادارے فیل ہوجاتے ہیں وہاں کسی کو تو خالی جگہ پُرکرنی ہے۔
دوران سماعت کمپنی کے وکیل نے کہا کہ ادویات کے معاملے کواتنا لمبا نہ کیا جائے کہ ملک سے ادویات غائب ہوجائیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمام لوگ مل کرادویات کی قیمتوں اور معیار سے متعلق روڈ میپ تیار کریں، یہ روڈ میپ آج جس وقت تیار ہو اسی وقت دے دیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سیکرٹری صحت تمام معاملات کوحل کرنے کے لیے تیار ہیں، خواہش ہے کہ یہ معاملہ ایک ماہ میں حل ہوجائے، کمپنیوں کے وکلا، ڈریپ اور سیکرٹری صحت مل بیٹھ کرتجاویز تیار کریں، کل تجاویز کا جائزہ لے کر فیصلہ دے دیں گے، کوئی حکم امتناع ڈریپ کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔