Time 02 مارچ ، 2018
پاکستان

سینیٹ انتخابات میں سب سے زیادہ جوڑ توڑ بلوچستان اسمبلی میں ہونے کا امکان

حالیہ سینیٹ انتخابات میں سب سے زیادہ جوڑ توڑ بلوچستان اسمبلی میں ہوسکتی ہے جہاں 11 سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا۔

بلوچستان اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 65 ہے۔ اسمبلی میں حکمران اتحاد کے اراکین کی تعداد 26 ہے جس میں مسلم لیگ ق کے5، مسلم لیگ ن کے منحرف اراکین 15، مجلس وحدت مسلمین کا ایک، نیشنل پارٹی کے منحرف 2 اراکین ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، بی این پی عوامی کا ایک ایک منحرف رکن جبکہ ایک آزاد رکن شامل ہے۔

اس کے برعکس اپوزیشن اتحاد 39 اراکین پر مشتمل ہے۔ جس میں 13 پختونخوا ملی عوامی پارٹی، 9 نیشنل پارٹی، 8 جمعیت علمائے اسلام (ف)، 6 مسلم لیگ ن ،2 بلوچستان نیشنل پارٹی اور ایک کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے ہے۔

قائدِ ایوان کا تعلق اقلیتی جماعت سے ہے اور کابینہ اتحادی نمائندوں پر مشتمل ہے جن کی بڑی تعداد منحرف اراکین کی ہے۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کہ بلوچستان اسمبلی میں ووٹوں کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر کی جائے گی اور آزاد امیدوار بہت اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔

اسمبلی میں اراکین کی تعداد کے لحاظ سے سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں میں سے ہر نشست کے لیے امیدوار کو 9 ووٹ لینے ہوں گے جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی 2، 2 نشستوں کے لیے امیدواروں کو 50 فیصد یا 33 اراکین کے ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔

26 اراکین پر مشتمل حکمراں اتحاد اگر متحد رہتا ہے تو 3 جنرل نشستوں کے علاوہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی ایک ایک نشست حاصل کرسکتا ہے۔ بقیہ پانچ جنرل نشستوں پرکس جماعت کے سینیٹرز منتخب ہوں گے؟

اس کا جواب اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پر منحصر ہے جن کے اسمبلی اراکین کی تعداد 39 ہے۔ایسے میں 4 جنرل نشستوں پر جمیعت علمائے اسلام ف جبکہ مسلم لیگ ن، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی اپنا ایک ایک سینیٹرز منتخب کرانے میں کامیاب ہو جائے گی جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی نشستوں پر کچھ لو کچھ دو کا فارمولہ اپنایا جا سکتا ہے۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ماضی میں بلوچستان سے آزاد اراکین کے منتخب ہونے پر یہ باز گشت سنائی دیتی رہی ہے کہ جس کی جیب بھاری تھی وہ منتخب ہو گئے۔ اس تناظر میں یہاں سے منتخب ہونے والے سینیڑز شک کی نگاہ سے دیکھے جائیں گے۔

مزید خبریں :