بدقسمتی سے جو ووٹ خریدتے اور بکتے ہیں وہ اراکین اسمبلی ہیں، چیف الیکشن کمشنر


اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) محمد رضا کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے جو ووٹ خریدتے ہیں اور جو بکتے ہیں وہ دونوں اراکین اسمبلی ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ سے متعلق خبروں پر لیے جانے والے نوٹس  کی سماعت کی۔ 

الیکشن کمیشن نے ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والے 8 اراکین پارلیمنٹ کو طلب کیا تھا، الیکشن کمیشن کے طلب کیے  جانے پر وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب، ایم پی اے عظمیٰ بخاری، امیرمقام ، چوہدری سرور اور دیگر پیش ہوئے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے وکیل شاہد گوندل اور ایم کیو ایم کی جانب سے اقبال قادری پیش ہوئے۔

سماعت شروع ہوئی تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اخبارات اور ٹی وی پر سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے معاملات آئے اور تحریری طور پر بھی سیاستدانوں کے بیانات ہارس ٹریڈنگ سے متعلق آئے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری مدد کریں۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ہم نے اپنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے، جس کی تحقیقات کے بعد اپنی ایک تحریری درخواست دیں گے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کی جماعت نے دھاندلی پر تحریری دستاویزات جمع کرا دی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری نے سوال کیا کہ 'کیا الیکشن کمیشن کچھ کر سکتا ہے' جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کی معاونت سے الیکشن کمیشن جو کر سکتا ہے ضرور کرے گا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ووٹ خریدنا اور بیچنا جرم ہے، بدقسمتی سے جو ووٹ خریدتے ہیں اور جو بکتے ہیں وہ دونوں اراکین اسمبلی ہیں۔

الیکشن کمیشن نے مختصر سماعت کے بعد مزید کارروائی 4 اپریل تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگانے والے اراکین اور پارٹی سربراہان سے شواہد طلب کرلیے۔

یاد رہے کہ سینیٹ الکیشن کے دوران حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور جماعت اسلامی کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے گئے تھے۔

مزید خبریں :