22 مارچ ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کیلئے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے کے از خود نوٹس کیس میں ڈی جی ایل ڈی اے کو 10 روز میں پارک اصل شکل میں بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے لیے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے پر از خودنوٹس کی سماعت کی جس کے سلسلے میں ڈی جی لاہور ڈیولیپمنٹ اتھارٹی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ کس کے کہنے پر آپ نے پارک کو اکھاڑ کر سڑک بنائی۔
ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ اسحاق ڈارنے پارکنگ کے لیے سڑک کھلی کرنے کی درخواست کی تھی، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا، آپ کو اسحاق ڈارنے تحریری طور پر درخواست دی تھی؟ ڈی جی نے کہا کہ مجھے اسحاق ڈار نے فون کرکے سڑک بنانے کا کہا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ڈی جی ایل ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح کے آفیسر ہیں آپ، وزیر کے زبان ہلانے پر پارک اکھاڑدیا، آپ کو اس کی سزا بھگتنی ہوگی، یہاں فیورٹزم نہیں چلنے دوں گا، آپ کے خلاف نیب کے قوانین کے تحت کاروائی بنتی ہے۔
ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ عدالت سے غیرمشروط طور معافی مانگتا ہوں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت سے معافی کا وقت گزر گیا، تحریری طور پریہ بتائیں کہ پارک کتنی اراضی پر بنا ہوا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایل ڈی اے کو حکم دیا کہ حلف نامے کے ساتھ تمام ریکارڈ ابھی لے کر آئیں۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے کو 10 روز میں پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پارک کی جگہ سڑک بنانے اور سڑک کی جگہ دوبارہ پارک بنانے کا خرچہ اسحاق ڈار سے لیں۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ اب بتائیں کہ آپ کےساتھ کیا سلوک کیا جائے؟
اس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ مجھےمعاف کردیا جائے، اس میں میرا قصور نہیں ہے، ٹیپا کو اسحاق ڈار کے گھر کے قریب پارکنگ کا مسئلہ حل کرنے کا کہا تھا۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ میرےپاس آپ کے اعتراف کی ریکارڈنگ موجود ہے، آپ کے خلاف نیب کےسیکشن 9 کے تحت کارروائی بنتی ہے۔
ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ پلیز! مقدمہ نیب کو نہ بھیجیں، مجھےمعاف کر دیں۔
اس پر معزز چیف جسٹس نے کہا کہ اب آپ ہڑتال کریں، مقدمہ نیب کوجاتا ہےتو سب ہڑتال شروع کردیتے ہیں، آپ وزیروں کےغلام بنے ہوئے ہیں، وزیروں کے کہنے پر آپ پارک اکھاڑ دیتے ہیں۔
ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں، مجھ سےغلطی ہوگئی۔
اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہم نےیہ کیس نیب کو نہ بھیجا تو پھر یہ روایت بن سکتی ہے، آپ پہلے پارک کواصلی شکل میں بحال کریں، پھر دیکھیں گے۔
بعد ازاں چیف جسٹس نےاسحاق ڈار اور ایل ڈی اے کو نوٹس بھی جاری کردیا۔