اے ڈی خواجہ کے سیاسی دباؤ میں نہ آنے پر تو تبادلہ نہیں چاہتے؟ چیف جسٹس کا سوال

چیف جسٹس کی سربراہی میں آئی جی سندھ کے تبادلے کے خلاف کیس کی سماعت: فوٹو/ فائل

لاہور: چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے تبادلے کے کیس میں سندھ حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ اے ڈی خواجہ سیاسی آقاؤں کے دباؤ میں کام نہیں کرتے اس لیے تو تبادلہ نہیں چاہتے؟

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے تبادلے کے خلاف کیس کی سماعت کررہا ہے۔

کیس کے سلسلے میں سندھ حکومت کی طرف سے فاروق ایچ نائیک بطور وکیل پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد میں وقت نہیں تھا اس لیےکیس کی سماعت یہاں کررہے ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا کہ اے ڈی خواجہ 21 ویں گریڈ کے افسر ہیں اور 22 ویں گریڈ پر تعینات ہیں،22 ویں گریڈ کا افسراے ڈی خواجہ کا ماتحت کام کررہا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ اے ڈی خواجہ سیاسی آقاؤں کے دباؤ میں کام نہیں کرتے، اس لیے تو تبادلہ نہیں چاہتے؟

اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیئرمین سینٹ رہ چکاہوں، قانونی بات کرتا ہوں سیاسی نہیں، سندھ حکومت کو اے ڈی خواجہ کے تبادلے کا اختیار ہے، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ پولیس رولز کے برعکس ہے۔

چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک کو دلائل ایک گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی جس پر سندھ حکومت کے وکیل نے دلائل کے لیے 2 گھنٹوں کی  مہلت مانگ لی۔

مزید خبریں :