پاکستان
Time 03 اپریل ، 2018

امریکا نے ملی مسلم لیگ، تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گرد قرار دے دیا

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق ملی مسلم لیگ اور تحریک آزادی کشمیر، لشکر طیبہ کے ہی مختلف نام ہیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

واشنگٹن: امریکا نے ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) اور تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گرد تنظیموں کی عالمی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کردیا۔

امریکی محکمہ خارجہ (اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'ملی مسلم لیگ اور تحریک آزادی کشمیر کو فارن ٹیرارسٹ آرگنائزیشن (ایف ٹی او) کے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کی سیکشن 219 اور دہشت گردوں کی عالمی فہرست کے ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت لشکر طیبہ میں ہی شامل کرلیا گیا ہے'۔


بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں تنظیموں پر مالی پابندی عائد کردی گئی ہے اور کسی بھی امریکی شہری کے ان گروپوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاملات میں ملوث ہونے پر ممانعت ہوگی۔

اپنے بیان میں امریکا کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے کورآڈینیٹر ایمبیسیڈر ناتھن اے سیلز نے کہا کہ یہ دونوں تنظیمیں لشکر طیبہ ہی کے مختلف نام ہیں اور لشکر طیبہ کسی بھی نئے نام سے آئے، ہم سے نہیں چھپ سکتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لشکر طیبہ نے نام تبدیل کرکے عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کی ہے، اسی لیے امریکا یہ بتانا چاہتا ہے کہ لشکر طیبہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے، چاہے اپنا جو بھی نام رکھ لے وہ دہشت گرد گروپ ہی رہے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا ان تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے کہ لشکر طیبہ سیاسی طور پر اُس وقت تک فعال نہ ہو، جب تک وہ اپنے اثر و رسوخ کے لیے تشدد کا راستہ نہ چھوڑ دے ۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خزانہ نے ملی مسلم لیگ کی مرکزی قیادت کے 7 ارکان کے نام بھی عالمی دہشت گردوں کی خصوصی فہرست میں شامل کرلیے، جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ لشکر طیبہ کے لیے کام کر رہے تھے۔

ان افراد میں سیف اللہ خالد، مزمل اقبال ہاشمی، محمد حارث ڈار، تابش قیوم، فیاض احمد، فیصل ندیم اور محمد احسان شامل ہیں۔







رواں برس جنوری میں بھی امریکا نے دہشت گردوں کی معاونت کے الزام میں 3 پاکستانی شہریوں حیات اللہ، علی محمد ابو تراب اور عنایت الرحمان اور ایک تنظیم جماعت الدعوۃ القران و سنہ کی ویلفیئر اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن پر پابندی عائد کی تھی۔

امریکا کا کہنا تھا کہ ان افراد اور تنظیم کو 5 نومبر 2017 میں واچ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جس کے مطابق حاجی حیات اللہ کا تعلق لشکر طیبہ، القاعدہ، طالبان اور دیگر کالعدم تنظیموں سے ہے۔

عنایت الرحمان کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ جماعت الدعوۃ القران و سنہ کا سینئر رہ نما ہے جبکہ علی محمد ابو تراب پر لشکر طیبہ کے لیے ہزاروں ڈالر خلیجی ممالک سے جمع کرکے طالبان کی تربیت پر خرچ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :