دنیا
Time 08 اپریل ، 2018

شام میں کیمیائی حملے کی بھاری قیمت چُکانی پڑے گی، ٹرمپ

شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے جس میں عورتوں اور بچوں سمیت بہت سے لوگ مارے گئے ہیں، امریکی صدر— فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں کیمیائی حملے کی بھاری قیمت چُکانی پڑے گی۔

شام میں سرکاری افواج کی جانب سے گذشتہ روز جنوب مغربی شہر غوطہ کے باغیوں کے زیر قبضہ قصبے دوما میں فضائی حملہ کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی۔

غوطہ میں سرگرم عمل امدادی تنظیموں وائٹ ہیلمٹ اور یونین آف میڈیکل کیئر اینڈ ریلیف آرگنائزیشن کے نمائندوں کے مطابق ہلاک شدگان اور زخمیوں میں زہریلی گیس سے متاثر ہونے کی علامات نمایاں ہیں۔

مبینہ کیمیائی حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی صدر نے ٹویٹ کی کہ شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے جس میں عورتوں اور بچوں سمیت بہت سے لوگ مارے گئے ہیں۔ جس علاقے میں سنگ دلی کا یہ مظاہرہ کیا گیا ہے وہ شامی فوج کے گھیرے میں اور بیرونی دنیا کے ناقابل رسائی ہے۔ صدر پیوٹن، روس اور ایران بشار الاسد کی حمایت کے ذمہ دار ہیں۔ اس کی بھاری قیمت چُکانی پڑے گی۔






 امریکی صدر نے مزید کہا کہ متأثرہ علاقے کو طبی امداد اور تصدیق کے لیے فوری طور پر کھولا جائے۔ انھوں نے مبینہ کیمیائی حملے کو ایک اورانسانی المیہ بھی قرار دیا۔ 






  ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر صدر اوباما نے اپنی بیان کردہ ’صحرا میں سرخ لکیر’ عبور کرلی ہوتی تو شام کا المیہ بہت پہلے ختم ہوجاتا اور بشار الاسد تاریخ بن چکا ہوتا۔ 



دوسری جانب شامی حکومت نے کیمیائی حملے کی تردید کی ہے اور صدر بشارالاسد کے سب سے طاقتور اتحادی ملک روس نے بھی ان خبروں کو غلط قرار دیا ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے کیمیائی گیس کے حملے کی خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے من گھڑت جواز کی بنیاد پر کیے گئے فوجی ایکشن کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ برس شمال مغربی شام میں گیس کے حملے کو جواز بناتے ہوئے امریکا نے شام کے ہوائی اڈے پر کروز میزائل داغ دیا تھا۔ 

مزید خبریں :