24 اپریل ، 2018
23 سال کے دائیں ہاتھ کے بیٹس مین بابر اعظم کو قومی کرکٹ ٹیم کا ابھرتا ہوا ستارہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
بالخصوص ون ڈے کرکٹ اور مختصر دورانیے کی ٹی 20 کرکٹ میں نوجوان بلے باز نے کم وقت میں اپنی عمدہ کارکردگی سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔
41 ون ڈے میچوں میں 51.11 کی اوسط سے سات سِنچریوں کے ساتھ 1789 رنز بنانے والے بابر اعظم نے 20ٹوینٹی مقابلوں میں 53 کی اوسط کے ساتھ 742 رنز 5 نصف سِنچریوں کی مدد سے بنا رکھے ہیں۔
البتہ طویل دورانیے کی ٹیسٹ کرکٹ میں لاہور سے تعلق رکھنے والے بیٹس مین کو ابتداء ہی میں مشکلات کا سامنا ہے، اگرچہ ٹیم مینجمنٹ بالخصوص کوچ مکی آرتھر بابر اعظم کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔
تاہم بناء پرفارمنس اس فارمیٹ میں بابر اعظم کا مسلسل ٹیم کے ساتھ رہنا اب سوالات اٹھانے لگا ہے۔
اکتوبر 2016ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف دبئی میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے بابر اعظم 11ٹیسٹ کی 22اننگز میں 23.75کی اوسط سے 475رنز بنانے ہی میں کامیاب رہے ہیں جسے مد نظر رکھتے ہو ئے حالیہ دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ اس فارمیٹ میں دائیں ہاتھ کے بیٹس مین کی قومی ٹیم میں درست معنوں میں جگہ کا تعین کرے گا۔
انگلینڈ میں بابر اعظم نے 10 ون ڈے میں 31.87 کی اوسط سے 255 رنز بنائے ہیں، جہاں ان کا بہترین اسکور 46رنز رہا ہے۔
البتہ طویل دورانیے کی ٹیسٹ کرکٹ میں یہ بابر اعظم کا پہلا دورہ انگلینڈ ہے۔
جولائی 2016ء میں جب مصباح الحق چار ٹیسٹ پر مشتمل سیریز میں انگلینڈ سے مقابلہ کر رہے تھے، تب بابر اعظم اسکواڈ میں شامل نہیں تھے اور چیف سلیکٹر انضمام الحق نے دورے پر انہیں نہ بھیجنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ بابر اعظم کے پاس فرسٹ کلاس کر کٹ کھیلنے کا تجربہ نہیں۔
تاہم اکتوبر میں انضمام الحق ہی تھے جنھوں نے بابر اعظم کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز منتخب کر نے کے لئے اپنی ہی کہی ہوئی بات کو یکسر نظر انداز کر دیا تھا۔
نتیجہ یہ نکلا کہ طویل دوانیے کی کرکٹ میں ناتجربے کاری کے سبب بابر اعظم مسلسل ناکام ہو رہے ہیں۔
نیوزی لینڈ میں اپنی دوسری ٹیسٹ سیریز میں بابر اعظم نے ہیملٹن میں 90 رنز کی عمدہ باری کھیلی۔
البتہ باقی تین اننگز میں وہ 52 رنز ہی کر سکے اور آسٹریلیا میں وہ بری طرح ناکام ہوئے، چھ اننگز میں صرف 68 رنز ہی بناسکے۔
گذشتہ سال مئی میں ویسٹ انڈیز میں 3 ٹیسٹ میں بابر اعظم بمشکل 136 رنز بنا سکے۔
برج ٹاؤن ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں وہ کھاتہ ہی نہ کھول سکے جب کہ سات ماہ قبل متحدہ عرب امارات کی نسبتاً آسان کنڈیشنز میں بابر اعظم سری لنکا کے خلاف بھی نہ چل سکے اور چار اننگز میں محض 39رنز ہی اپنے کھاتے میں جمع کروا سکے۔
بابر اعظم اپنی آخری 12 ٹیسٹ اننگز میں 5 بار کھا تہ کھو لے بغیر یعنی صفر پر پویلین لوٹ چکے ہیں۔
باوجود اس کارکردگی کے چیف سلیکٹر انضمام الحق اور کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد کا ٹیسٹ کرکٹ میں باربر اعظم کا انتخاب سمجھ سے بالاتر ہے۔
سابق کرکٹرز کے خیال میں بابر اعظم کو طویل دورانیے کی کرکٹ میں خود کو منوانے کے لئے چار دن کی فرسٹ کلاس کرکٹ پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے جس میں بابر اعظم کی غیر سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ اکتوبر 2016ء میں ٹیسٹ ڈیبیو سے اب تک دائیں ہاتھ کے بیٹس مین نے صرف ایک فرسٹ کلاس میچ نومبر 2017ء میں سوئی سدرن گیس کے لئے خان ریسرچ لیبارٹریز کے خلاف کراچی میں کھیلا تھا ،جہاں پہلی اننگز میں چھ رنز پر آؤٹ ہو نے والے بابر اعظم دوسری اننگز میں 51 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔