03 مئی ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران دانیال عزیز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل عدالتی توہین کے مرتکب نہیں ہوئے، عدالت عظمیٰ ایک آئینی ادارہ ہے اور دانیال عزیز نے عدالتی فیصلوں پر تنقید کی تھی۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ دانیال عزیز پر فرد جرم عدالتی فیصلوں پر تنقید کرنے پر دائر نہیں کی۔
دانیال عزیز کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل نے کسی جج سے متعلق کوئی تضحیک آمیز بیان نہیں دیا۔
جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کو کھولنے کا معاملہ کس جج کے فیصلے میں لکھا گیا؟
دانیال عزیز کے وکیل نے جواب دیا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کے فیصلے میں ایف زیڈ ای کے بارے میں لکھا گیا تھا۔
جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ ایک نیم عقلمند شخص بھی سمجھ سکتا ہے کہ مخاطب کون تھا۔
جسٹس عظمت سعید کا مزید کہنا تھا کہ آپ کے موکل نے عدالتی فیصلے پر نہیں، جج کی ذات پر بات کی، فیصلوں پر تنقید سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔
دانیال عزیز کے وکیل نے بتایا کہ نجی ٹی وی نے دانیال عزیز کی ایک ذاتی تقریب کی ویڈیو کو نشر کیا۔
جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ نجی ٹی وی پر چلنے والی ویڈیو کے نکات کی تردید نہیں کی گئی۔
وکیل نے کہا کہ بیان کے متن کو دانیال عزیز نے تسلیم کرنے سے انکار کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نجی ٹی وی کی ویڈیو سے غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی اور دانیال عزیز کے بیان کی غلط ہیڈ لائن نکالی گئی۔
اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ دانیال عزیز کے تحریری بیان کا جائزہ بھی لیا ہے، صرف ٹی وی کی ہیڈ لائن پر ملزم پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔
جسٹس عظمت نے دانیال عزیز کو 'عدالت کا فیورٹ چائلڈ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں صفائی کا موقع دیں گے، ایسے فیصلہ نہیں کریں گے۔
سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ٹی وی ٹاک شوز کے دوران دانیال عزیز کے عدلیہ مخالف بیانات پر رواں برس 2 فروری کو توہین عدالت کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے بنچ تشکیل دیا تھا۔
13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔