19 مئی ، 2018
استنبول: اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے سفاکانہ قتل عام کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہنگامی اجلاس کے لیے مسلمان ملکوں کے سربراہان استنبول پہنچ گئے جہاں پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے اسرائیلی فوج کےہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی آزادانہ اورشفاف تحقیقات کرائی جائے۔
اس موقع پر انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی بھی مذمت کی۔
شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں جمعے کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منایا گیا۔
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ اختلاف بھلا کر او آئی سی پلیٹ فارم سے مضبوط مؤقف دینےکی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل مسئلہ فلسطین کےحل کیلیے اپنی قراردادوں پرعمل کرائے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی 70 سال سے بھارتی جبر و استبداد کا شکار ہیں اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت پرعملدرآمد نہیں کررہاہے، قابض افواج کے خلاف معاشی اور دیگر اقدامات کرنے ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین پر سلامتی کونسل کی قراردادوں سے بھی انحراف کیاجارہاہے جبکہ فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو دہشتگردی سے جوڑا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آپس کے سیاسی اختلافات کو ختم کرنا ہوگا اور فلسطین اور کشمیر کے معاملات پر مضبوط مؤقف اختیار کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کیلیےعالمی عدالت انصاف کےآپشن پربھی غورکرناچاہیے، ان کے قتل عام اور ریاستی دہشتگردی کاخاتمہ ضروری ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ آزاد اور خود مختار فلسطین چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہے۔
او آئی سی سربراہ اجلاس اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف مظالم پر بلایا گیا ہے جس کی صدارت ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کررہے ہیں ۔
ادھر اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کے لیے استنبول میں ریلی نکالی گئی جس میں پانچ لاکھ افراد نے شرکت کی۔
ترک صدررجب طیب اردوان نے ریلی سے خطاب میں کہا ہے کہ القدس کے امتحان میں صرف عالم اسلام ہی نہیں بلکہ ساری انسانیت ہی ناکام ہوچکی ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر آگ کی بارش کر رہا لیکن ساری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ تمام طاقتیں جو اس وقت اسرائیلی جارحیت پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اس جرم میں پوری طرح شامل ہیں۔
صدر اردوان نے کہا کہ القدس کےامتحان میں صرف عالمِ اسلام ہی نہیں پوری انسانیت ناکام رہی ، قبلہ اول کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے تو خانہ کعبہ کے تحفظ پر کس طرح مطمئن ہوسکتے ہیں۔
’اگر اسرائیل کی جانب سے ریاستی دہشتگردی نہ روکی گئی، تو دنیا ایک ایسی جگہ بن جائے گی جہاں کوئی خود کو محفوظ محسوس نہیں کرے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، دیگر عالمی ادارے اور ممالک بھی چاہے وہ انفرادی حیثیت میں ہوں، اسرائیل کے مظالم کے خلاف ایک ٹھوس موقف پر عمل درآمد شروع کریں۔‘
ریلی میں مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور اسرائیل کے خلاف فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔
صدر اردوان نے استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے غیر معمولی اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ القدس کا تحفظ امن اور انسانیت کا تحفظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج غزہ میں ہماری آنکھوں کے سامنے خوں ریزی کرنے والوں کو روکنے کا وقت آن پہنچا ہے، ہم اس اجلاس میں اپنے فلسطینی بھائیوں کو یہ دکھا دینا چاہتے ہیں کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ القدس کا مسئلہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے، القدس کو ظالموں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔
صدر اردوان نے کہا کہ امریکا کے ہاتھ بھی معصوم فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، ان معصوم انسانوں کے خون کا حساب ایک دن لازمی طور پر دینا ہوگا۔
خیال رہے کہ او آئی سی کا اجلاس ایک ایسے موقع پر طلب کیا گیا ہے جب گزشتہ چند روز کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 60 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔
14 مئی کو غزہ کی پٹی پر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے فیصلے کے خلاف احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے شرکت کی تھی۔
تاہم اسرائیلی فوج نے احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کردی جس سے معصوم بچوں سمیت متعدد افراد شہید ہوگئے۔