'بس 19 دن رہ گئے ہیں ماما'، سبیکا کی والدہ کو آخری فون کال


امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک ہائی اسکول میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے پاکستانی طالبہ سبیکا عزیز شیخ کے اہلخانہ اب بھی غم کی شدت سے نڈھال ہیں۔

سبیکا کی والدہ فرح عزیز شیخ کہتی ہیں کہ 'وہ بالکل انُ کے دوستوں جیسی تھی اور انہیں بتایا کرتی کہ ٹیکساس اسکول میں پڑھنے والے زیادہ تر بچے تنہائی کا شکار ہیں'۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں سبیکا کی والدہ نے بتایا کہ 'اسٹوڈنٹ کمیونٹی میں ہی اس سے پہلے ایک خودکشی کا واقعہ ہوا تھا، جس نے سبیکا کو ہلا دیا تھا، لیکن میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں اپنی بیٹی کو کھو دوں گی، کبھی نہیں'۔

10 ماہ سے گھر سے دور سبیکا اور اس کے دیدار کو ترستی ماں کا ایک ایک دن گن کر گزر رہا تھا۔

والدہ کے بقول اُس نے آخری فون کال پر کہا تھا، 'بس 19 دن رہ گئے ہیں ماما'۔

گزشتہ برس اگست میں امریکا جانے والی سبیکا کی 9 جون کو واپسی تھی اور اس نے عیدالفطر گھر پر منانا تھی مگر روزے کی حالت میں وہ گولیوں کا نشانہ بن گئی۔

میز پر دھری ڈائری اور کتابیں

سبیکا کی میز پر اب بھی اس کی ڈائری رکھی ہوئی ہے، جس میں اس کے پسندیدہ اقوال اور جملے درج ہیں۔

ایک صفحے پر درج ہے، 'اس بات پر مت رو کہ سب ختم ہوگیا بلکہ اس بات پر مسکراؤ کہ جو ہونا تھا وہ ہوگیا'، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا سبیکا اپنے غمزدہ ماں باپ کو تسلی دے رہی ہو۔

سبیکا نے کری ایٹو رائٹنگ پر ایوارڈ بھی جیت رکھا تھا—۔ فوٹو/ بشکریہ سوشل میڈیا

سبیکا کا شیلف کتابوں سے بھرا پڑا ہے جس میں برطانوی ناول نگار رولڈ ڈال اور افغان امریکن ناول نگار خالد حسین کی تصانیف شامل ہیں۔

والد کے بقول سبیکا کتابیں پڑھنے کی بہت شوقین تھی، اسے امریکی تاریخ بہت پسند تھی کیونکہ یہ سیکھنے کے لیے بہترین ہے۔

سی این این کو اپنے انٹرویو میں عبدالعزیز شیخ نے بتایا کہ سبیکا سفیر بن کر پاکستان کا نام بلند کرنا چاہتی تھی۔

سبیکا نے کری ایٹو رائٹنگ پر ایوارڈ بھی جیت رکھا تھا۔

سبیکا کو امریکا بھیجنا والدین کی زندگی کا تلخ ترین فیصلہ

سبیکا کو جب اسکالرشپ ملی تھی تو وہ بے حد خوش تھی، یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی ایک ویڈیو میں اس نے اپنی کیفیت یوں بیان کی کہ 'جیسے میں چاند پر پہنچ گئی ہوں اور میں نے دیوانوں کی طرح رقص کرنا شروع کردیا'۔

اس خوشی کو سبیکا کے والدین نے بھی اپنی زندگی کے یادگار لمحات قرار دیا۔

مگر بیٹی کو امریکا بھیجنا ان کی زندگی کا تلخ ترین فیصلہ بن گیا اور ان کا دل یہ ماننے کو تیار نہیں کہ ان کی چہیتی بیٹی انہیں ہمیشہ کے لیے روتا ہوا چھوڑ کر جاچکی ہے۔

ٹیکساس اسکول فائرنگ

سبیکا عزیز شیخ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کینیڈی لوگریوتھ ایکسچینج اینڈ اسٹڈی اسکالر شپ پروگرام کے تحت گزشتہ برس 21 اگست کو 10 ماہ کے لیے امریکا گئی تھیں اور 9 جون کو انہیں وطن واپس آنا تھا۔

وہ ٹیکساس کے شہر سانتافی کے ایک ہائی اسکول میں زیر تعلیم تھیں، جہاں جمعہ (18 مئی) کو اسکول کے ہی ایک طالب علم کی فائرنگ سے وہ چل بسیں۔

فائرنگ کے نتیجے میں 9 طالب علموں اور ایک استاد سمیت 10 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے تھے۔

فائرنگ کرنے والے 17 سالہ حملہ آور دمیتری پارگورٹسز کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جو اسی اسکول کا طالب علم ہے۔

مزید خبریں :