21 مئی ، 2018
کراچی : فلاحی ادارے ایدھی کے سرد خانوں میں گزشتہ چند دنوں میں لائی جانے والی میتوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق گزشتہ 3 دن میں مرنے والے افراد کی تعداد عام دنوں کے مقابلے میں بہت زیاد ہے، 3 دن میں 64 لاشیں ایدھی کے سرد خانوں میں رکھوائی گئیں۔
ایدھی ترجمان کا دعویٰ ہے کہ مرنے والے افراد کے لواحقین کی اکثریت نے موت کی وجہ شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک بتایا ہے۔
ترجمان کے مطابق مرنے والوں کی عمریں 10 سال سے 80 سال کے درمیان ہیں اور ان کا تعلق لانڈھی، کورنگی، نیو کراچی اورلیاری سمیت شہر کے دیگر علاقوں سے ہے۔
ایدھی ترجمان کےدعوے کے برعکس شہر کے اسپتالوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہیٹ اسٹروک سے شہر مین کوئی موت نہیں ہوئی۔
جناح اسپتال کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال میں تاحال ہیٹ اسٹروک کے کسی مریض کاانتقال نہیں ہوا۔ سول اسپتال کے اے ایم ایس ڈاکٹر عارف نیاز کا کہنا ہے کہ ہیٹ اسٹروک کا کوئی مریض نہیں آیا۔
عباسی شہید اسپتال کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر نعمان ناصر کا کہنا ہے کہ عباسی شہید اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کا کوئی مریض نہیں لایا گیا۔
کراچی میں 60 سےزائد افراد کی ہیٹ اسٹروک سے اموات کے دعوے کی تصدیق نہ ہوسکی۔
ایدھی کی فراہم کردہ 14 افراد کی فہرست میں موجود نمبرز پر جیو نیوز نے جب رابطہ کیا تو اکثر افراد نے اپنے پیاروں کی اموات گرمی سے نہ ہونے کا بتایا۔
گزشتہ دنوں انتقال کرنے والے ایک شخص کا پیٹ کا آپریشن ہواتھا، ایک خاتون کا جگر کا پرانا مسئلہ تھا۔
انتقال کرنیوالی 6 دن کی بچی شفا پیدائشی طور پر یرقان میں مبتلا تھی، ایک شخص کو فالج کا اٹیک ہوا تھا،ایک خاتون سانس کی بیماری میں مبتلا تھیں۔
مرنے والے 3 افراد کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انہیں دل کا دورہ پڑا تھا جبکہ صرف 3 افراد کے لواحقین کا دعویٰ ہے کہ ان کے پیاروں کی موت ہیٹ اسٹروک سے ہوئی۔
خیال رہے کہ کراچی کی تاریخ میں بدترین ہیٹ ویو جون 2015 میں آیا تھا جب شدید گرمی اور سمندری ہوا بند ہونے سے ایک ہفتے کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں زیادہ تر مزدور اور معمر افراد شامل تھے۔