پاکستان

سندھ اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں مدت پوری ہونے کے بعد تحلیل

سندھ اسمبلی (دائیں) اور خیبر پختونخوا اسمبلی (بائیں)— فائل فوٹو

کراچی: سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں اپنی 5 سال کی مدت مکمل کرنے کے بعد تحلیل ہوگئیں۔

سندھ اسمبلی

سندھ اسمبلی کی پانچ سالہ مدت کا آخری اجلاس آج اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ہوا۔

اپنے الوداعی خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے تھر میں کول مائننگ کا کام مکمل ہونےک ی حد تک پہنچایا، ہیلتھ سیکٹر میں بہتری آئی تاہم ایجوکیشن سیکٹر میں کام کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ انفرااسٹرکچر کا کام زبردست طریقے سے وقت پر مکمل کیاگیا،  سندھ کے تقریباً تمام اضلاع روڈ نیٹ ورک اور پلوں سے جڑے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت کی کافی کامیابیاں ہیں جو گراونڈ پر موجود ہیں، صوبے میں امن و امان بحال ہوا،لسانی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی پروان چڑھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعلیٰ کے اعلان تک وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔

اجلاس سے قبل تمام ارکان سندھ اسمبلی کا فوٹو سیشن بھی ہوا۔

میری طرف سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت کرتی ہوں، شہلا رضا

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے اسمبلی اجلاسوں کے دوران قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کے لیے سخت رویہ اختیار کرنے پر معافی مانگی۔

شہلا رضا نے کہا کہ میری طرف سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت کرتی ہوں، اگر کوئی مجھے معاف نہیں کرنا چاہتا تو وہ اس کی مرضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں عورتوں کو برداشت کرنا مردوں کیلیے بہت مشکل ہے، آیندہ جو بھی ایوان میں آئے اسے پڑھنا لکھنا آنا چاہیے۔

ان کے مطابق آئین اور قانون کے مطابق چلنا مشکل ہوتا ہے، اگر آرڈر دیا جائے تو لوگوں کو بڑی پریشانی ہوتی ہے۔

شہلا رضا کا مزید کہنا تھا کہ عورت کی ڈکٹیشن مردوں کو پسند نہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی

پانچ سالوں کے دوران کے پی اسمبلی نے 150 سے زائد قوانین وضع کیے جن میں ناظرہ قرآن کو لازمی قرار دینا اور اطلاعات تک رسائی قانون شامل ہیں۔

پانچ سالوں کے دوران بلین ٹری سونامی، ڈاکٹرز، نرسز اور اساتذہ کی بھرتیاں کی گئیں جبکہ دو میگا پراجکیٹس بس ریپڈ ٹرانزٹ اور سوات ایکسپریس وے منصوبے زیر تعمیر ہیں۔

پولیس ریفارمز کو حکومت کا بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے جب کہ احتساب کمیشن کی ناکامی احتساب کی دعویدار صوبائی حکومت کی ناکامی سمجھی جاتی ہے۔

پانچ سالوں میں قومی وطن پارٹی دو بار خیبر پختونخوا حکومت میں شامل ہوئی جبکہ جماعت اسلامی نے ایم ایم اے کی تشکیل کے بعد تحریک انصاف سے راہیں جدا کیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کا آخری اجلاس کورم کی نذر ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ بلوچستان اور پنجاب کی اسمبلیاں 31 مئی کو اپنی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد تحلیل ہوں گی۔

مزید خبریں :