06 جون ، 2018
کراچی: سانحہ 12 مئی کی ازسرنو تحقیقات کے سلسلے میں سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھجوا دیا۔
عدالت نے کیس میں معاونت کے لیے فیصل صدیقی اور شہباب سرکی ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کردیا جب کہ فاضل عدالت کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سانحہ 12 مئی کیس کی مزید کارروائی کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیں گے۔
درخواست گزار اقبال کاظمی نے عدالت سے سانحہ 12 مئی کی ازسر نو تحقیقات کرانے کی استدعا کر رکھی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 12 مئی 2007 کو سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کا راستہ روکنے کے لیے کراچی میں دہشت گردی کی گئی۔
درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف، بانی ایم کیو ایم اور سابق مشیر داخلہ وسیم اختر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر ایم کیو ایم نے کراچی میں قتل عام کیا اور دہشت گردی کے واقعات میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
سانحہ 12 مئی
12 مئی 2007 کو وکلاء تحریک اپنے عروج پر تھی۔ اُس وقت کے غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کراچی آرہے تھے کہ اس موقع پر شہر کو خون سے نہلا دیا گیا۔
معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کے لیے نکلے اور کئی مقامات پر اُس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم شروع ہوگیا تھا۔
شہر کی شاہراہوں پر اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیا اور خون ریزی میں وکلاء سمیت 48 افراد شہر کی سڑکوں پر دن دہاڑے قتل کردیئے گئے تھے۔
سانحہ 12 مئی کو گیارہ برس بیت گئے، خون آشام دن کی تلخ یادیں آج بھی تازہ
ان واقعات میں 130 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کردی گئیں۔
جس کے بعد شہر کے مختلف تھانوں میں ان افراد کے قتل کے 7 مقدمات درج ہوئے۔
تقریباً 20 ماہ قبل پولیس نے ساتوں مقدمات کے چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جمع کرایا، جس میں اُس وقت کے مشیر داخلہ اور موجودہ میئر کراچی وسیم اختر اور رکن سندھ اسممبلی کامران فاروق سمیت 55 سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔
یہ تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہیں اور مقدمات میں 20 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی۔