Time 12 جون ، 2018
پاکستان

آئین توڑنے والے کو 'ویلکم' اور میرا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہا ہے، نواز شریف


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین توڑنے والے کو ویلکم کیا جارہا ہے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔

احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 'آئین توڑنے والے اور ملک میں دہشت گردی لانے والے کو ویلکم کیا جارہا ہے اور جس نے پاکستان کو اندھیروں سے نکالا، اسے ایٹمی قوت بنایا، اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا جا رہا ہے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز  قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد  کیپٹن (ر) صفدر اور بیٹوں حسن اور حسین نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو ایک اور خط لکھا تھا، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمان کے خلاف ٹرائل حتمی مراحل میں ہے اور فیصلے کے قانونی نتائج کے پیش نظر ملزمان کا بیرون ملک جانے کا خدشہ ہے۔

نیب نے 14 فروری کو بھی نواز شریف سمیت دیگر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

'خواجہ حارث نے جو باتیں کیں، میں ان سے متفق ہوں'

احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نواز شریف نے خواجہ حارث کی جانب سے ان کے خلاف نیب ریفرنسز سے دستبرداری کے معاملے پر بھی بات کی۔

نواز شریف کا کہنا تھا، 'یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں، ایک وکیل نےکیس پر 9 ماہ محنت کی ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ اور اتوار کو کام نہیں کریں گے، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ ہمیں دھمکی دے رہے ہیں'۔

نواز شریف نے کہا کہ 'اس طرح مقدمے نہیں لڑے جاتے، ہم کون سا 10 سالوں سے مقدمہ لڑ رہے ہیں لیکن حالیہ کچھ عرصے کے دوران میں اور مریم 100 پیشیاں بھگت چکے ہیں'۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 'خواجہ حارث نے جو باتیں کیں، وہ درست ہیں اور میں ان سے متفق ہوں'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کے حالات میں مقدمہ چلانا فیئر ٹرائل کے خلاف ہے، لیکن اگر فیئر ٹرائل ہے تو مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں اپنی مرضی کا وکیل کروں اور مجھ سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے عدالت سے اپنا وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست کی تھی۔

خواجہ حارث نے عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ نے اتوار (10 جون) کو سماعت کے دوران نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اور یہ ڈکٹیشن بھی دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں، لہذا ان حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔

مزید خبریں :