20 جون ، 2018
ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی 97 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔
مشتاق یوسفی طویل عرصے سے علیل تھے۔ چند روز قبل انہیں نمونیہ کے باعث اسپتال لایا گیا تھا۔
طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا تاہم کچھ دیر قبل ڈاکٹرز نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔
اہلخانہ کے مطابق انہیں کوئی خاص عارضہ نہیں تھا تاہم عمر کے باعث وہ اکثر بیمار رہتے تھے۔
مشتاق احمد یوسفی 4 ستمبر، 1921ء کو ہندوستان کی ریاست ٹونک، راجھستان میں پید اہوئے اور آگرہ یونیورسٹی سے فلسفہ میں ایم-اے کیا جس کے بعد انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیا۔
تقسیم ہند کے بعد کراچی تشریف لے آئے اور مسلم کمرشل بینک میں ملازمت اختیار کی۔
ان کی پانچ کتابیں شائع ہوئیں جن میں چراغ تلے (1961ء)، خاکم بدہن (1969ء)،زرگزشت (1976ء)،آبِ گم (1990ء)،شامِ شعرِ یاراں (2014ء) شامل ہیں۔
آپ کی ادبی خدمات کے پیش نظر حکومت پاکستان نے 1999ء میں ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے تمغوں سے بھی نوازا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ممتاز مزاح نگار کے انتقال پر اظہار افسوس کا اظہار کیا۔