28 جون ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا، جس کے بعد وہ 5 سال کے لیے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے گزشتہ ماہ 3 مئی کو دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
آج سماعت کے دوران دانیال عزیز کے خلاف کیس کا فیصلہ جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کر سنایا۔
سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز کو آئین کے آرٹیکل 204کے تحت عدالت برخاست ہونے تک توہین عدالت کی سزا سنائی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی توہین عدالت کیس میں یہی سزا سنائی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دانیال عزیز نے عدلیہ کو متنازعہ بنایا اور ججز کے خلاف تضحیک آمیز ریمارکس دیئے۔
عدالت کا وقت ختم ہونے کے ساتھ ہی دانیال عزیز کی سزا بھی ختم ہوگئی، تاہم سزا ہوجانے کے باعث وہ 5 سال تک انتخابات لڑنے کے لیے اہل نہیں رہے۔
اس موقع پر سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور بکتربند گاڑی بھی سپریم کورٹ کی پارکنگ میں موجود تھی۔
دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ٹی وی ٹاک شوز کے دوران دانیال عزیز کے عدلیہ مخالف بیانات پر رواں برس 2 فروری کو توہین عدالت کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے بنچ تشکیل دیا تھا۔
13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
مذکورہ کیس کی 3 مئی کو ہونے والی آخری سماعت پر دلائل دیتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ دانیال عزیز نے نگران جج پر ریفرنس تیار کرانے کا الزام عائد کیا اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی بریت اور جہانگیر ترین کی نااہلی کو اسکرپٹڈ قرار دیا۔
دوسری جانب دانیال عزیز کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کے موکل نے صرف عدالتی فیصلوں پر تنقید کی تھی، کسی جج سے متعلق تضحیک آمیز بیان نہیں دیا۔
اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے تھے کہ عدلیہ ایک ادارہ ہے، اس کی اتھارٹی نہیں رہے گی تو کیا رہ جائے گا؟
سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے سابق وفاقی وزیر کے خلاف کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔