21 جولائی ، 2018
راولپنڈی: مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
راولپنڈی کی انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار اکرم خان کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد حنیف عباسی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ 363 کلو گرام ایفیڈرین کا درست استعمال کیا گیا جبکہ ملزم حنیف عباسی باقی ایفیڈرین کے استعمال کا ثبوت نہ دے سکے۔
عدالت نے ایفیڈرین کیس کے باقی7 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا۔عدالت نے دوپہر سوا بارہ بجے سے فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے رات گیارہ بجے سنایا گیا۔
انسداد منشیات فورس کے اہلکاروں نے حنیف عباسی کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا، ان کے ہمراہ رینجرز کے اہلکار بھی موجود تھے۔
انسداد منشیات عدالت کے جج جسٹس محمد اکرم کے فیصلے کے بعد عدالت کے باہر مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے احتجاج کیا، عدالت کی کھڑکی کے شیشے اور گملے بھی توڑ دیے، حنیف عباسی کارکنوں کو روکتے رہے۔
حنیف عباسی الیکشن لڑنے کے لیے بھی نااہل ہوگئے
خیال رہے کہ حنیف عباسی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 راولپنڈی سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار تھے اور اس حلقے سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
حنیف عباسی سزا کے بعد الیکشن کے لیے بھی نااہل ہوگئے ہیں جس کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن آف پاکستان جاری کرے گا۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کسی آزاد امیدوار کو شیر کا نشان الاٹ کرنے کی درخواست دے سکتی ہے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق درخواست ملنے کے بعدالیکشن کمیشن شیر کا نشان الاٹ کرنے پر غور کرے گا اور درخواست کے بعد نئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا خرچہ درخواست گزار سے لیا جائے گا۔
تازہ خبر آئی ہے ایک اور ن لیگی اڈیالہ جارہا ہے، عمران خان
انسداد منشیات عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے رد عمل میں کہا کہ ’تازہ فیصلہ آیا ہے کہ ایک اور ن لیگی اڈیالہ جیل جارہا ہے‘۔
علاوہ ازیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ ’انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آیا، فیصلے سے الیکشن متنازع اور مشکوک ہوگئے ہیں، اس فیصلے کے حقائق جلد سامنے آئیں گے‘۔
این اے 60 میں حنیف عباسی کے مدمقابل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’ایفی ڈرین کوٹہ کیس اپنے انجام کو پہنچ گیا،حنیف عباسی منشیات فروخت کررہا تھا، پکڑا گیا‘۔
ٹائمنگ بتا رہی ہے کہ فیصلہ نا انصافی پر مبنی ہے، شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے حنیف عباسی کو عمر قید سزا سنانے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے کی ٹائمنگ بتا رہی ہے کہ فیصلہ نا انصافی پر مبنی ہے۔
میاں شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی عدالتوں میں ہزاروں کیس مکمل ثبوتوں کے ساتھ زیر التواء ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کے امیدواران کے مقدمات کے فیصلوں میں خاص تیزی دکھا ئی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی کا فیصلہ انصاف کے اصولوں پر مبنی نہیں، عین انتخابات سے چند دن قبل آدھی رات کو اس قدر عجلت میں فیصلہ سنانا ہی ساری کہانی بیان کر رہا ہے۔
کیس کی اختتامی سماعت
راولپنڈی کی انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی اور حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے عدالت کی دی ہوئی 12 بجے کی ڈیڈ لائن میں اپنے حتمی دلائل مکمل کیے۔
حنیف عباسی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جو دوائیں فروخت کی گئیں ان کی بینک ٹرانزکشن موجود ہیں، اے این ایف نے جو ریکارڈ دیا وہ ادھورا تھا، صرف لیبارٹری رپورٹ دی گئی،گولیوں کی پروڈکشن اور ان میں ایفیڈرین کی مقدار کا نہیں بتایا گیا۔
وکیل صفائی نےعدالت میں سیلز ریکارڈ اور بینک ٹرانزکشن کاریکارڈ بھی پیش کیا۔
وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ فیصلہ تین سے چار گھنٹے میں سنایا جائے گا۔
ساڑھے تین بجے عدالت کے جج فیصلہ سنانے کے لیے چیمبر میں آئے تو (ن) لیگی کارکنان کا رش لگ گیا جس پر جج نے چیمبر سے کمرہ عدالت میں آئے اور برہمی کا اظہار کیا۔
جج نے عدالت میں موجود افراد کو باہر جانے کی ہدایت کی اور عدالتی عملے کو پولیس بنانے کا حکم دیا۔
عدالت کے حکم پر انسداد منشیات کی عدالت کے عقبی راستے پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی تھی اور عدالت کے عقبی راستے پر بکتر بند گاڑی بھی پہنچ گئی تھی، اے این ایف اور پولیس اہلکاروں نے کچہری سے باہر جانے والے راستے کو بھی بند کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پہلے ہی انسداد منشیات کی عدالت کو حنیف عباسی کے خلاف ایفیڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کا حکم دے رکھا ہے۔
ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم اعلیٰ عدالت نے 17 جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کےخلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد کی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی و دیگر ملزمان پر جولائی 2012 میں 5 سو کلو گرام ایفی ڈرین حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں حنیف عباسی کے علاوہ غضنفر، احمد بلال، عبدالباسط، ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت اور محسن خورشید نامی افراد بھی شامل تھے۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں دورانِ سماعت 5 ججز ہوئے جبکہ کیس میں 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں۔
ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایفی ڈرین کا غلط استعمال کیا۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان پر 9 سی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔