Time 29 جولائی ، 2018
پاکستان

پولیس اہلکاروں پر تشدد: پی ٹی آئی کے نومنتخب ایم پی اے نے گرفتاری دیدی

پی ٹی آئی ایم پی اے ندیم عباس گرفتاری دینے کے بعد میڈیا سے بات کر رہے ہیں۔ فوٹو: جیو نیوز

لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے گرفتاری کے حکم کے بعد پولیس اہلکاروں پر مبینہ تشدد کرنے والے تحریک انصاف کے نومنتخب رکن پنجاب اسمبلی ندیم عباس بارا نے گرفتاری دیدی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس پر تشدد کا ازخود نوٹس لیا۔

اس موقع پر آئی جی پنجاب سید کلیم امام اور دیگر افسران عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بتایا کہ اہلکاروں پر تشدد کرنے والے 50 افراد کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

آئی جی پنجاب نے عدالت کو مزید بتایا کہ اہلکاروں کو تشدد کے الزام میں 21 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 28 ملزمان مقدمے میں نامزد ہیں۔

نو منتخب ایم پی اے ندیم عباس پولیس اہلکاروں کو گرفتاری دے رہے ہیں۔ فوٹو: جیو اسکرین گریب

چیف جسٹس پاکستان نے معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے تحریک انصاف کے نومنتخب ایم پی اے ندیم عباس بارا کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

بعد ازاں تحریک انصاف کے نو منتخب ایم پی اے ندیم عباس بارا نے پولیس کو گرفتاری دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ڈیرے پر فائرنگ کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا لیکن پولیس نے ان کے ڈیرے پر حملہ کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم پی ٹی آئی کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر پہنچی تو اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور وردیاں تک پھاڑ دی گئیں جس کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

واقعے کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا جس میں پی ٹی آئی رہنما ندیم بارا، منیر بارا سمیت 27 نامزد اور 20 نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ 

مقدمے میں اقدام قتل اور دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تحریک انصاف کے کارکنوں کے مبینہ تشدد سے زخمی ہونے والے پولیس اہلکار۔ فوٹو: جیو اسکرین گریب

مقدمے کے متن کے مطابق ملک ندیم بارا کے دفتر پر فائرنگ اور آتش بازی کی اطلاع ملنے پر پولیس پارٹی وہاں پہنچی تو مسلح کارکنان کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ریٹرنگ آفیسر سے بدتمیزی کا بھی نوٹس

چیف جسٹس پاکستان نے سرگودھا میں ریٹرنگ آفیسر کے ساتھ بد تمیزی کا بھی نوٹس لے لیا اور کہا کہ بدتمیزی کرنے والے شخص کو نہیں چھوڑیں گے، ہم نے عدلیہ سے افسران اس لیے دیے تھے کہ تاکہ صاف شفاف الیکشن ہوسکیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی پنجاب کو 24 گھنٹے میں رپورٹ دینے کا حکم دیا اور کہا کہ معاملے کی تہہ تک جائیں گے، ذمہ داران کے خلاف کارروائی بھی کریں گے اور کسی صورت بدتمیزی والا رویہ برداشت نہیں کریں گے۔

مزید خبریں :