03 اگست ، 2018
اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس 20 اگست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا۔
پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت خصوصی عدالت میں ہوگی، جس کی سربراہی لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس یاور علی کریں گے۔
بینچ کے دیگر ارکان میں بلوچستان ہائیکورٹ کی جسٹس طاہرہ صفدر اور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سنگین غداری کیس کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ رواں ہفتے مستعفی ہوچکے ہیں، جنہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد وہ اس کیس کی مزید سماعت کے لیے دستیاب نہیں ہوسکتے۔
سنگین غداری کیس
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا اور یہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ کسی فوجی آمر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔
بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
رواں سال 8 مارچ سے خصوصی عدالت نے غداری کیس کی سماعتیں دوبارہ شروع کیں، تاہم 29 مارچ کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰی آفریدی کی معذرت کے بعد سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا۔
عدالتی حکم نامے میں بتایا گیا تھا کہ پرویز مشرف کی جانب سے جسٹس یحیٰ آفریدی پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ جسٹس یحیٰ آفریدی سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری کے وکیل رہ چکے ہیں۔
اور اب اس کیس کو 20 اگست کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔