08 اگست ، 2018
نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے خلاف سوئس کیسز دوبارہ نہیں کھل سکتے۔
نیب نے این آر او کیس سے متعلق اپنا جواب سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے جس مین کہا گیا ہے کہ آصف علی زرداری کے خلاف سوئس مقدمات کو دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے سوئس مقدمات میں قانونی میعاد کے دوران اپیل دائر نہیں کی، حکومت پاکستان کی سوئس کیسز میں اپیل زائد المیعاد تھی۔
نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آصف علی زرداری کے خلاف کیسز نیب عدالت میں زیر التواء ہیں۔
نیب کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انکوائری میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال ثابت نہیں ہوا اور ملک قیوم کے خلاف انکوائری ستمبر 2012 میں بند کر دی تھی۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے نیب کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این آر او قانون کے اجراء سے نقصان کی تفصیل دستیاب نہیں، این آر او سے نقصان کے تعین کے بعد عدالت جو حکم دے گی اس پر عمل کریں گے۔
این آر او کیا ہے؟
سابق صدر پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے این آر او کہا جاتا ہے، 7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جب کہ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔
این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جب کہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی۔
این آر او کو اس کے اجراء کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔