09 اگست ، 2018
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف ووٹ کی رازداری سے متعلق کیس میں بابر اعوان کا تحریری جواب مسترد کردیا جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے بیان حلفی اور ان کا دستخط شدہ معافی نامہ طلب کرلیاہے۔
25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنا ووٹ کاسٹ کرنے این اے 53 اسلام آباد کے پولنگ اسٹیشن پر گئے جہاں انہوں نے پولنگ بوتھ کے پیچھے جاکر مہر لگانے کی بجائے میڈیا کے سامنے ہی بیلٹ پیپر پر مہر لگائی جس کا الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا۔
چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف ووٹ کی رازداری ظاہر کرنے کے از خود نوٹس کی سماعت کی جس سلسلے میں ان کے وکیل بابر اعوان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور اپنے مؤکل کی طرف سے معافی مانگی۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ووٹ کی رازداری افشا کرنا معافی کا معاملہ نہیں، عمران خان نے ووٹ کی رازداری سے متعلق جواب نہیں دیا۔
اس پر بابر اعوان نے کہاکہ میں عمران خان کی جانب سے آج ووٹ کی رازداری پرجواب جمع کرادیتا ہوں۔
عمران خان کا بذریعہ وکیل تحریری جواب
چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا ہےکہ عمران خان نے جان بوجھ کرووٹ نہیں دکھایا، ان کی مرضی سے ووٹ کی تصاویر بھی نہیں لی گئیں، رش کے باعث مہر لگانے والی جگہ کا پردہ گرگیا تھا، عمران خان نے پوچھا تھا کہاں کھڑے ہوکر مہرلگاؤں۔
جواب میں استدعا کی گئی ہےکہ ووٹ دکھانے میں میرے مؤکل کی مرضی شامل نہیں لہٰذا ووٹ کی رازداری افشا کرنے والا کیس ختم کرکے این اے 53 سے روکا گیا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے بابر اعوان کی جانب سے تحریری جواب جمع کرانے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تحریری جواب مسترد
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے جمع کرایا گیا تحریری جواب مسترد کردیا اور چیئرمین تحریک انصاف سے بیان حلفی سمیت ان کا دستخط شدہ معافی نامہ طلب کرلیا۔
الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ عمران خان معافی نامہ اپنے دستخط کے ساتھ جمع کروائیں، کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔