03 اکتوبر ، 2018
کراچی سمیت سندھ بھر سے لاپتہ 22 بچوں کے اشتہارات اخبارات میں شائع کرانے سے دو گمشدہ بچے مل گئے، جنہیں والدین کے حوالے کردیا گیا۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کے مطابق کراچی پولیس اور روشنی ہیلپ لائن کی جانب سے 24 ستمبر کو 22 گمشدہ بچوں کی تصاویر اور تفصیلات کے اشتہارات اردو، سندھی اور انگریزی اخبارات میں شائع کرائے گئے تھے۔
اس کوشش سے کراچی میں گھر سے بھاگنے والا 10 سالہ سجاد فیصل آباد سے مل گیا، جسے پنجاب چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کے عملے نے سندھ پولیس کے حوالے کیا، جبکہ دوسری 4 سالہ بچی امِ فروا کراچی سے ملی ہے۔دونوں بچوں کو پولیس نے قانونی کاروائی کے بعد ان کے والدین کے حوالے کردیا۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی کے مطابق گزشتہ ہفتوں میں کراچی سے لاپتہ ہونے والے بیشتر بچے بھی مل چکے ہیں۔
روشنی ہیلپ لائن کے صدر محمد علی کے مطابق اخبارات میں تصاویر کے ساتھ جن بچوں کے اشتہارات شائع ہوئے، وہ سال2017 سے لاپتہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دسمبر 2017 میں سندھ ہائیکورٹ میں پیش کی گئی 36 لاپتہ بچوں کی فہرست میں سے 16 بچے اب تک مل چکے ہیں۔
محمد علی کے مطابق 2017 میں لاپتہ باقی بچوں کی تصاویر پر مشتمل اشتہارات حال ہی میں شائع کرائے گئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان اشتہارات سے یہ تاثر ہرگز نہیں ملنا چاہیے کہ یہ بچے حال ہی میں لاپتہ ہوئے۔
بچوں کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے کیسز کے فوکل پرسن ڈی آئی جی سی آئی اے امین یوسفزئی نے کہا کہ یہ تاثر بھی قطعی طور پر غلط ہے کہ کراچی میں ماؤں کی گودوں سے بچے چھینے جارہے ہیں۔
محمد علی کے مطابق کراچی پولیس کی کوششوں سے لاپتہ بچوں سے متعلق ایک ہیلپ لائن 1138 اور ویمن پولیس اسٹیشن صدر میں خصوصی ڈیسک قائم کیا گیا ہے اور شہری اس سلسلے میں متعلقہ ہیلپ لائن نمبر اور ڈیسک سے رابطہ کر سکتے ہیں۔