15 اکتوبر ، 2018
منشاء بم کا نام گزشتہ ماہ یعنی ستمبر میں زبان زد عام ہوا۔ قبضہ مافیا کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ 'منشا بم ہے کون؟'
پولیس نے بتایا کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاون میں زمین پر قبضہ کرنے والے گروہ کا سربراہ ہے۔ پولیس نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ماضی میں منشاء بم کو گرفتار کرنے کی سب کوششیں ناکام رہیں۔
سپریم کورٹ میں موجود ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جب بھی ہم نے منشاء کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، ٹیلیفون کال آ گئی۔ جب پوچھا گیا کہ کال کون کرتا ہے تو پولیس افسر نے عدالت میں بیٹھے کرامت علی کھوکر کی طرف اشارہ کر دیا۔ کرامت علی کھوکر پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی ہیں۔
کرامت علی کھوکر نے ان الزامات کو رد کر دیا لیکن اس سماعت کے بعد ملک بھر میں یہ سوال گونج رہا ہے کہ منشا بم ہے کون؟
ملک منشاء کھوکر عرف منشاء بم لاہور کے مہنگے علاقے جوہر ٹاون میں قبضہ گروپ کا سربراہ مانا جاتا ہے۔ اس پر قبضے، قتل، اقدام قتل اور پولیس پر فائرنگ کے 70 مقدمے درج ہیں۔ غیر قانونے طور پر زمین پر قبضہ کرنے کا پہلا مقدمہ 1982 میں درج کیا گیا۔
منشاء بم غریبوں کی زمینیں زبردستی ہتھیانے میں ملوث رہا ہے۔ اقتدار میں موجود ہر سیاسی پارٹی کے ساتھ منشاء کے اچھے تعلقات رہیں ہیں۔ ممبران پارلیمنٹ اس کی پشت پناہی کرتے ہیں۔
پولیس حکام نے نام سامنے نہ لانے کی شرط پر جیو نیوز کو بتایا کہ منشاء نے وکلاء کی ایک ٹیم بنا رکھی ہے جو اس کے خلاف مقدمات کو دیکھتی ہے۔ پنجاب حکومت کے دیگر محکموں میں بھی اس کا اثر رسوخ ہے۔
جو پولیس والا منشاء کے خلاف مقدمہ درج کر لیتا ہے، یہ گروہ اس کو بے بنیاد مقدمات میں گھسیٹ لیتا ہے۔ اس وقت بھی ایسے 6 کیس مختلف عدالتوں میں جاری ہیں جن میں پولیس پر اغوا کا الزام ہے۔
لیکن لگتا ہے کہ اب منشاء بم قانون کی گرفت میں آ چکا ہے۔ چیف جسٹس نے منشاء اور اس کے بیٹوں کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کا حکم دیا ہے تاکہ وہ ملک سے بھاگ نہ سکیں۔
رواں ہفتے میں شہر کی انتظامیہ نے منشاء کے قبضے سے 80 کنال زمین واگزار کر لی ہے، جس کی قیمت پانچ ارب سے زیادہ ہے۔ منشاء کا کزن اس زمین پر بنے غیر قانونی پلازوں اور گھروں سے کرایہ وصول کرتا تھا۔