10 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے پنجاب کی حدود میں پولیس اسٹیشنز پر چھاپوں سے نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی تھانوں اور چیک پوسٹوں کے دوروں کے جنون میں اپنی آئینی اور قانونی حدود ہی بھول گئے، اسلام آباد کے مختلف تھانوں اور ناکوں کے دورے تو کرتے ہی رہے مگر اب راولپنڈی جو کہ پنجاب کی حدود میں ہے وہاں بھی آدھی رات کو چھاپے مارنا شروع کردیے ہیں۔
گزشتہ ہفتے وہ راولپنڈی کے تھانہ نیو ٹاؤن جا پہنچے حوالات کھلوائی اور قیدیوں سے ہاتھ ملائے، دو بچوں کو دیکھا، تشویش کا اظہار کیا اور پھر فرش پر ان ہی ملزمان کے ساتھ جا بیٹھے، بات چیت جاری رہی گلے بھی لگایا۔
ذرائع کے مطابق یہ بچے چار رکنی گروہ کا حصہ ہیں جو کہ ڈکیتی کی واردات میں ملوث رنگے ہاتھوں گرفتار کیے گئے تھے۔
وزیر مملکت گزشتہ رات بھی ساڑھے بارہ بجے تھانہ پیرودہائی پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے حوالات میں بند کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی میں آئے قیدیوں کی شکایات پر وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں کی سرزنش کی۔
شہریوں کو تھانے میں لانے کی پولیس اہلکاروں کی وضاحت پر شہریار آفریدی نے دونوں اہلکار اور گشت پر موجود ایس ایچ او کے فوری تھانے نہ پہنچنے پر ان تینوں کی معطلی کا حکم جاری کر دیا۔
ذرائع کے مطابق تھانہ گنج منڈی اور رتہ امرال کا دورہ بھی وزیر موصوف کی جانب سے کیا گیا جہاں سوا ایک اور پھر رات کے دو بجے کے قریب تھانوں میں ایس ایچ او کے موجود نہ ہونے پر انہیں بلوایا گیا اور جب وہ پہنچے تو پوچھا آپ کو معطل نہ کر دوں؟ اہلکاروں کی خاموشی پر صبح 9 بجے وزارت داخلہ پیشی کا حکم دے دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایچ او پیرودہائی اور دو اہلکاروں کی معطلی کے زبانی حکم کے متعلق راولپنڈی پولیس کے اعلیٰ افسران کو صبح تک کچھ معلومات نہیں دی گئی، صبح سویرے ایس ایچ او وزارت داخلہ کے بجائے سی پی او راولپنڈی احسن عباس کے پاس پہنچ گئے جہاں سی پی او نے ذاتی حیثیت میں وزیر مملکت کے پاس پیش ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایس ایچ اوز کو جانے سے روک دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق دو گھنٹے تک جاری رہنے والی سی پی او راولپنڈی احسن عباس اور وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کی ملاقات میں افسران کی کارکردگی کے متعلق ذکر ہوا جس پر وزیر مملکت نے معطل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
اس حوالے سے سی پی او عباس احسن نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ نے پولیس اہلکاروں اور ایس ایچ او راجہ رشید کی معطلی کے احکامات واپس لے لیے ہیں۔
سی پی او نے کہا کہ وزیر مملکت داخلہ کی نشاندہی پر ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے، پولیس کے مسائل سے بھی وزیر مملکت داخلہ کو آگاہ کیا گیا ہے، پولیس کو تفتیش میں کافی مسائل درپیش ہیں وزیر مملکت کو بتایا ہے، تھانہ پیرودھائی واقعہ کی انکوائری ایس پی راول محمد عاصم کریں گے۔
کیا وزیر مملکت صوبائی دائرہ کار میں آنے والے تھانوں پر براہ راست کارروائی کرسکتا ہے؟ اس سوال پر سابق آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے کہا ہے کہ قانون کی رو سے وزیر مملکت کی کارروائی صوبائی معاملے میں مداخلت ہے۔