11 اکتوبر ، 2018
دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کے معاملے میں سپریم کورٹ کی ہدایت پرقائم کمیٹی نے 893 مالکان کو نوٹس بجھوائے تھے جن میں سے 450 افراد نے جائیدادوں کی ملکیت تسلیم کرلی ہے جبکہ 443افراد نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا،جائیدادوں کے مالکان کے نام ایف بی آرکو مزید تحقیقات کے لیے بجھوائے جائیں گے۔
بقیہ افراد نے دو ہفتوں میں جواب نہ دیا تو وہ متعلقہ جائیدادوں کے مالک تصور نہیں ہوں گے اور جائیدادوں کو بے نامی قرار دے کر بحق سرکار ضبط کرنے کی کارروائی کی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق دبئی میں تقریباً 7 ہزار پاکستانیوں نے جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔ اربوں ڈالر کا سرمایہ پاکستان سے کیسے اور کیوں منتقل ہوا؟ اسی کا کھوج لگانے کے لیے سپریم کورٹ نے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا حکم دیا، اس کمیٹی کی نگران بھی سپریم کورٹ ہی ہے۔
کمیٹی نے پہلے مرحلے میں 893 پاکستانیوں کو نوٹس بھیجے اور دبئی میں جائیداد کی نشاندہی کر کے پوچھا کہ کیا یہ آپ کی ملکیت ہے؟ اگر ہاں تو یہ جائیداد خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا ؟ کیا اس پیسے پر ٹیکس دیا؟ جائیداد خریدنے کے لیے پیسہ بیرون ملک کن ذرائع سے منتقل کیا؟
کمیٹی کے ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ اب تک 450افراد نے تسلیم کرلیا ہے کہ دبئی میں جن جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ان کے مالک وہی ہیں۔
باقی443 افراد کے جواب کا انتطار ہے، اگر دو ہفتوں میں ان لوگوں نے جواب نہ دیا تو وہ متعلقہ جائیدادوں کے مالک تصور نہیں ہوں گے اور بے نامی قرار دے کر بحق سرکار ضبط کرنے کی کارروائی کی جائے گی، اس حوالے سے پاکستان ، دبئی کی حکومت سے رابطہ کرے گا اور ضرورت پڑی تو قانونی جنگ بھی لڑے گا۔
ذرائع کے مطابق جن افراد کو نوٹس بھیجے گئے ہیں ان میں سے اب تک کسی نے متعلقہ جائیداد کا مالک ہونے کی تردید نہیں کی ہے۔
جو افراد جائز ذرائع آمدن، ٹیکس کی ادائیگی اور رقم کی قانونی ذرائع سے منتقلی ثابت نہ کرسکے ان کے خلاف کارروائی ایف بی آر کی ذمہ داری ہوگی۔