کینیا میں پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر چار سال کی سزا

کینیا کے بازاروں میں دکاندار دوبارہ قابل استعمال تھیلیوں میں گاہکوں کو اشیا دیتے ہیں۔ 

کینیا میں پولیس اکثر دکانوں پر چھاپے مارتی ہوئی نظر آتی ہے جس کا مقصد اسلحہ یا منشیات ڈھونڈنا نہیں بلکہ یہ چھاپے پلاسٹک کے تھیلوں کی تلاش میں مارے جاتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک ویڈیو رپورٹ کے مطابق کینیا دنیا کا واحد ملک ہے جہاں پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر سخت ترین پابندی ہے۔

کینیا میں پلاسٹک کی تھیلی بنانے، اس کی فروخت اور استعمال پر پابندی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں چار سال کی قید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کینیا کے ماحولیاتی سرگرم کارکن جیمس واکیبیا کے مطابق انھوں نے 10 کروڑ پلاسٹک بیگز سے ماحول کو بچایا۔

کینیا میں پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال بہت زیادہ تھا، یہ ہر جگہ موجود تھے اور ماحول کو خراب کر رہے تھے جس سے سیوریج کی نالیاں بند ہو جاتی تھیں، مچھروں کی افزائش ہوتی جو جو ملیریا کے پھیلنے کا باعث بنتی تھی، یہ تھیلیاں ماحول کے لیے سب سے بڑا دشمن ثابت ہو رہی تھیں۔

کینیا کے جیمس واکیبیا نے آن لائن پلاسٹک کی تھیلیوں کے خلاف مہم چلائی تھی۔اسکرین شاٹ

پلاسٹک کی تھیلیوں کے خلاف جیمس واکیبیا نے ایک آن لائن مہم شروع کی تھی جسے انہوں نے ISUPPORTBANPLASTICSKE# کا نام دیا تھا۔

اس مہم کے نتیجے میں اگست 2017 میں کینیا میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی۔

پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کے بعد دوسرے میٹریل سے بنی ہوئی تھیلیاں مارکیٹ میں ملنے لگیں، ان میں بھی پلاسٹک موجود تھا لیکن یہ تھیلیاں کئی بار قابل استعمال تھیں۔

پاکستان اور دیگر ممالک کی طرح کینیا کے بازاروں اور محلوں میں پلاسٹک کی تھیلیاں اڑتی ہوئی نہیں ملیں گی۔

ایک صارف کے مطابق اب پلاسٹک کی تھیلی کا ملنا مشکل ہے، دوسری تھیلیاں کچھ منہگی ضرور ہیں لیکن یہ ماحول کے لیے کئی گنا زیادہ بہتر ہیں۔

ایک اور صارف کے مطابق دیگر اشیاء سے بنی ہوئی تھیلیاں خوبصورت رنگوں میں دستیاب ہوتی ہیں۔

کینیا میں پلاسٹک کی تھلیوں پر پابندی دی نیشنل انوائرنمنٹل اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی 'این ای ایم اے' کی جانب سے لگائی گئی۔ 

این ای ایم اے کے نمائندے ڈاکٹر چارلس لینگے کے مطابق اس پابندی کے بعد سے اب تک 500 لوگوں کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے اور پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال جاری رکھنے پر کوئی بھی گرفتار ہو سکتا ہے۔

کینیا کا شمار ان افریقی ممالک میں ہوتا ہے جنھوں نے اس پابندی کو متعارف کروایا۔

خیال رہے کہ 2008 میں روانڈا نے پلاسٹک کی تھیلیوں کی فروخت اور استعمال پر پابندی لگائی تھی، آج روانڈا کے دارالحکومت کیگالی کا شمار دنیا کے صاف ترین شہروں میں ہوتا ہے۔

روانڈا کا دارالحکومت کیگالی دنیا کے صاف ترین شہروں میں ایک کہلاتا ہے۔ فائل: فوٹو

بنگلہ دیش پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی لگانے والا پہلا ملک تھا، وہاں سیلابوں کی وجہ پلاسٹک کی تھیلیوں کو خطرناک قرار دیتے ہوئے 2002 میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی لگائی گئی تھی۔

یورپ میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کی بجائے ان کے استعمال پر بھاری ٹیکس لگا دئیے گئے ہیں۔

ڈنمارک پہلا ملک تھا جہاں پلاسٹک کی تھیلیوں پر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔ ڈنمارک میں ٹیکس کی وجہ سے ایک ڈینش اوسطاً چار پلاسٹک کی تھیلیاں سالانہ استعمال کرتا ہے۔

آئرلینڈ میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر ٹیکس کی وجہ سے تھیلیوں کی فروخت میں 90 فی صد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

کچھ امریکی ریاستوں میں بھی کسی حد تک پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی عائد ہے، کیلی فورنیا وہ واحد ریاست ہے جس میں مکمل طور پر پلاسٹک کی تھیلی پر پابندی ہے۔

پروفیسر این زوکیاماتماما پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق وہ کچی آبادیوں میں گئے تاکہ دیکھ سکیں کہ لوگ کاروبار کیسے کر رہے ہیں؟کیا ابھی بھی پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال ہو رہی ہیں؟ اور ہم نے دیکھا کہ 10 میں سے پانچ دکاندار اس پابندی پر عمل کر رہے ہیں۔

کینیا میں کچھ لوگ پلاسٹک کی تھیلیوں پر لگنے والی پابندی کے خلاف بھی ہیں۔ناقدین کے مطابق اس پابندی سے پلاسٹک کی صنعت سے وابستہ لوگوں کا روزگار متاثر ہوا ہے۔

اس صنعت میں ہونے والی ملکی سرمایہ کاری پڑوسی ملکوں میں چلی گئی ہے، لیکن کئی لوگ ابھی بھی پلاسٹک کی تھیلیوں کا غیر قانونی کاروبار کر رہے ہیں۔

پلاسٹک کی تھیلیوں پر  تنقید کے باوجود زیادہ تر لوگ اس پابندی کے حق میں ہیں۔

سرگرم سماجی کارکن جیمس واکیبیا کے مطابق دوسرے ملکوں کو بھی کینیا اور روانڈا سے سبق لینا چاہیے اور پلاسٹک کے دیگر سامان جیسے اسٹرا، دوسری بار ناقابل استعمال پلیٹوں اور گلاسوں اور کپوں سمیت ہر اس شے پر پابندی ہونی چاہیے جو دوبارہ استعمال کے قابل نہ ہو۔

جیمس نے مزید کہا کہ کیا ہم وہ ہوں گے جن کی وجہ سے آبی حیات تباہ ہو جائے یا پھر ان میں سے ہوں جن کی وجہ سے زمین پر زندگی قائم رہے گی۔