10 نومبر ، 2018
کراچی: ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ پارٹی پر کچھ لوگوں کا قبضہ ہے اور مجھ سے جان چھڑانے کی کوشش بہت پہلے سے جاری ہے۔
گزشتہ روز ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر فاروق ستار کی بنیادی رکنیت ختم کرکے انہیں پارٹی سے باہر کردیا۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نےکہا کہ مجھ سے جان چھڑانے کی کوشش بہت پہلے سے جاری ہے، عامر خان اور کنور نوید بتائیں کہ ان کےکتنے اثاثے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ پارٹی اور رابطہ کمیٹی میں کچھ لوگوں کا قبضہ ہے، تنظیم کے نظریے اور منشور پر نقصان ہو رہا ہے، رابطہ کمیٹی اپنے فیصلوں سےکارکنوں میں اپنا اعتماد کھو چکی ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اب ایم کیو ایم میں انٹرا پارٹی الیکشن ہونے چاہئیں، پارٹی کے لاکھوں کارکنان ان تمام فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں، ہم سیاسی و جمہوری طریقے سے پارٹی چلانا چاہتے ہیں، میں نے کسی کی دم پرپاؤں نہیں رکھا ہے جو لوگ تلملا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 23 اگست کے بعد سربراہی سنبھالی تو پتا چلا کہ پارٹی میں کیا کچھ ہو رہا ہے، سب کو بارہا سمجھایا کہ آپ لوگ انسان بن جائیں۔
خاتون کی فاروق ستار سے دہائی
میڈیا سے گفتگو کے دوران لیاری کی ایک خاتون فاروق ستار کے پاس دہائی دینے چلی آئی اور مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بیٹےکو پولیس نے جھوٹے مقدمے میں پکڑا ہے، اسے چھڑوا دیں۔
خاتون کی دہائی پر فاروق ستار نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ میرا تو اپنا کیس چل رہا ہے میں کیا مدد کروں، ہم پر تالی بجانے کا کیس بنا دیا گیا ہے، ہم نے پاکستان زندہ آباد کا نعرہ لگایا تب بھی کیس بن گیا۔
فاروق ستار کا پارٹی سے تنازع
رواں برس فروری میں کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے تھے۔
اس کے بعد فاروق ستار کو عام انتخابات میں شکست ہوئی جس کے بعد ضمنی انتخابات میں انہیں پارٹی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا تھا، انہوں نے ایم کیو ایم نظریاتی بنانے کا بھی اعلان کررکھا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی پیشکش کا بھی دعویٰ کرچکے ہیں۔