13 نومبر ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکپتن میں محکمہ اوقاف کی زمین کی الاٹمنٹ کے معاملے نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
1985 میں بطور وزیراعلیٰ نواز شریف نے پاکپتن دربار کے گرد محکمہ اوقاف کی زمین کی الاٹمنٹ کے لیے نوٹیفکیشن کو ڈی نوٹیفائی کیا تھا۔
نواز شریف کے وکیل نے عدالت میں جواب جمع کراتے ہوئے بتایا کہ ڈی نوٹیفکیشن کی سمری پر نواز شریف نے دستخط نہیں کیے تھے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا آپ کو اندازہ ہے آپ کس قسم کا جواب دے رہےہیں؟
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ نے 3 بار وزیراعظم رہنے والے محترم کے بارے میں عدالت میں یہ مؤقف دیا ہے، مجھے پتہ ہے اُس شریف آدمی کو پتہ بھی نہیں ہو گا۔
چیف جسٹس نے نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا آپ جواب فائل کرنے سے پہلے نواز شریف سے ملے تھے؟ وکیل نواز شریف نے کہا کہ دو بار ملا ہوں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایک آدمی کی طرف سے آپ نے ایسا مؤقف لیا ہے کہ اُن کا سارا سیاسی کرئیر داؤ پر لگا دیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس کی فائل میں سمری لگی ہوئی ہے جس پر نواز شریف کے دستخط بھی موجود ہیں، اس کا مطلب تو یہ ہے کہ پھر سارے کا سارا فراڈ ہوا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اس معاملے پر نواز شریف کو 4 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔