پاکستان
Time 13 نومبر ، 2018

ن لیگ کا احتساب کا آغاز وزیراعظم سے کرنے کا مطالبہ

اکتوبر میں مہنگائی 7.4 فیصد رہی جو 4 سال میں سب سے زیادہ ہے، مفتاح اسماعیل — فوٹو: پی پی آئی 

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے احتساب کا آغاز وزیراعظم عمران خان سے کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

وفاقی دارلحکومت کے نیشنل پریس کلب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں مریم اورنگزیب، سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور مصدق ملک نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پہلے اپنا حساب دیں، گزشتہ سال انہوں نے صرف ایک لاکھ47 ہزار روپے ٹیکس دیا، اس طرح وہ بھی مڈل کلاس میں سے ہیں لیکن بتائیں گاڑی کے پیٹرول اور بجلی کے بل کیسے بھرے؟

انہوں نے کہا کہ اگر جہانگیر ترین، علیم خان اور فیصل واوڈا نے پیسے دیئے تو انہیں بدلے میں کیا دیا؟ آپ بے نامی اکاؤنٹ کا احتساب کریں لیکن مالی اور باورچی کے نام پر اکاؤنٹ کھولنے والوں کا بھی احتساب کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں مہنگائی 7.4 فیصد رہی جو 4 سال میں سب سے زیادہ ہے، پیٹرول دنیا بھر میں سستا ہوا لیکن یہاں مہنگا کر دیا گیا، کرنسی کی قیمت کم ہوئی جب کہ ن لیگ کی حکومت نے ڈالر 115 روپے پر چھوڑا تھا۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کہتے مالیاتی خسارے پر قابو پالیا ہے، قرضوں کے بارے غلط بیانی کی گئی، بزنس رک چکا ہے اور 200 فیصد سود بڑھ چکا۔

انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں سعودی عرب اور چین سے پیسے مل گئے ہیں، اگر پیسے مل گئے تو آئی ایم کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے؟ 24 ہزار 300 ارب کا تخمینہ انیل مسرت نے دیا، حکمرانوں کا جھوٹ سب سے بڑا مسئلہ ہے کیوں کہ اتنے پیسے تو 5 سال میں ایف بی آر بھی اکٹھے نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز بتایا گیا کہ 700 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پکڑی، یہ مکمل جھوٹ ہے اگر ایسا ہے تو ثبوت دیں، عوام کو صرف ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی نہيں پتہ کہ وہ کیا کرنا چاہتی ہے، ہماری حکومت پر بالواسطہ ٹیکس لگانے کا الزام لگاتے تھے لیکن انہوں نے 90 ارب کے مزید ٹیکس لگا ديئے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت ہم سے زیادہ قرض لے گی اور یہ پوری حکومت جھوٹ پر مبنی ہے، یہ لوگ جو مرضی آئے جھوٹ بولتے ہیں۔

ن لیگی رہنما مصدق ملک کا کہنا تھا کہ کہا گیا ملک دیوالیہ ہو رہا ہے بحران کا شکار ہے، اگر یہ بحران ٹل چکا تو کیا جو ترقیاتی فنڈ میں کٹوتی ہوئی وہ واپس کریں گے؟

انہوں نے کہا کہ 100 روزہ پلان کے 60 دن گزرنے کے بعد گالم گلوچ کا بازار گرم ہو چکا ہے  اور حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے۔

مزید خبریں :