Time 13 نومبر ، 2018
پاکستان

خیبرپختونخوا میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا مجوزہ قانون تیار

شوہر پر جھوٹا الزام لگانے پر بیوی پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔ فائل فوٹو

پشاور: خیبر پختونخوا میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا مجوزہ قانون تیار کر لیا گیا۔

ترجمان خیبر پختونخوا حکومت اجمل وزیر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا  کہ صوبائی حکومت نے خواتین پر گھریلو تشدد روکنے کے لیے قانون تیار کیا ہے۔

مجوزہ قانون کے مطابق بیوی پر تشدد ثابت ہونے پر شوہر کو 30 ہزار روپے جرمانہ اور تین ماہ جیل کی ہوا کھانا پڑے گی۔

بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ بیوی اور اس کے رشتے داروں کو ڈرانے دھمکانے پر بھی شوہر کو سزا ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ بل میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ شوہر پر جھوٹا الزام لگانے پر بیوی پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔

بل کے مطابق گھریلو ناچاقی کی صورت میں شوہر بیوی بچوں کی پرورش کا بھی ذمہ دار ہو گا۔

ترجمان کے پی حکومت اجمل وزیر نے کہا کہ حکومت ہر صورت میں گھریلو تشدد روکنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے خواتین کو تحفظ فراہم کرنےکے لیے مزید اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔

ترجمان کے پی کے حکومت نے مزید بتایا کہ گھریلو تشدد کا مجوزہ بل اسمبلی سے پاس کرایا جائے گا۔

اس قانون کا مسودہ صوبائی اسمبلی میں موجود خواتین قانون سازوں پر مشتمل وومن پارلیمنٹری کاکس کی ارکین کے مشورے سے تیار کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی میں خواتین پر گھریلو تشدد، جنسی ہراسانی یا کم عمری کی شادی کی شکایات درج کروانے کے لیے ’زمہ آواز‘ یعنی 'میری آواز' نامی ہیلپ لائن قائم کی جا چکی ہے۔

اس ہیلپ لائن کے ذریعے خواتین کو اپنے یا کسی اور پر ہوتے گھریلو تشدد کی شکایت براہ راست خیبر پختونخواہ کی اسمبلی میں درج کروانے کی سہولت میسر ہے۔

مزید خبریں :