14 نومبر ، 2018
لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی ڈائریکٹر جنرل نیب شہزاد سلیم کے خلاف درخواست پر ادارے سے تحریری جواب طلب کرلیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سعد رفیق کی درخواست پر سماعت کی جس میں کہا گیا تھا کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم سے شفاف انکوائری کی امید نہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی جی نیب جانبدار ہو چکے ہیں جنہوں نے ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھ کر میرے موکل پر الزامات لگائے۔
وکیل نے کہا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے جانبدار رویے سے متعلق چئیرمین نیب کو بھی آگاہ کیا ہے۔
وکیل نے جسٹس علی باقر نجفی سے مکالمے کے دوران کہا کہ میں بہت کچھ مانگنے آیا ہوں جو کچھ عدالت سے ملے گا اپنا نصیب سمجھ کر لے جاؤں گا جس پر فاضل جج نے کہا ہم آپ کو وہی کچھ دے سکتے ہیں جس کی ہمیں قانون اجازت دیتا ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ چئیرمین پیمرا اس معاملے پر نوٹس لے چکے ہیں، عدالت نے سعد رفیق کی درخواست پر سماعت کے بعد نیب سے جواب طلب کرلیا۔
سعد رفیق میڈیا سے گفتگو
لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نیب گرفتار پہلے کرتا ہے، کیس بعد میں بناتاہے، انہوں نے یہی کام شہباز شریف سے کیا اور یہی ہمارے ساتھ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایک ڈیڑھ سال سے ہمیں نشانہ بنایا جارہا ہے، نیب کے کندھے پر بندوق رکھ کر میری کردارکشی کی گئی، سلمان رفیق اور مجھے جیل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جو پیپلزپارٹی اور ہمارے ساتھ ہوا وہ پی ٹی آئی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، جو لوگ آئین اور قانون سے کھلواڑ کررہے ہیں وہ بھی گرفت میں آئیں گے، 80 اور 90 کی دہائی کے ہتھکنڈے نہیں چلنے، یہ 2018 ہے، ہمیں کسی چیزکا خوف نہیں۔
میرا گناہ یہ ہے کہ میں بات کرتا ہوں: خواجہ سعد رفیق
سابق وزیر نے مزید کہا کہ ہرعمل کا ردعمل ہوتا ہے، میرا گناہ یہ ہے کہ میں بات کرتا ہوں، کیا بات کرنا بند کر دوں؟ جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے وہی ان کے ساتھ بھی ہو گا، ہمارے خلاف حکومت نیب کے ساتھ ملی ہوئی ہے، میں نہیں چاہتا کہ میری باتوں سے آگ لگے اور بات بڑھے، جب منتخب لوگوں کے منہ کالے اور کپڑے پھاڑے جائیں گے تو بات بڑھے گی، منتخب لوگوں کو جوتے مارے جائیں گے تو بات ختم نہیں ہو گی۔
یاد رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کیخلاف نیب کی تین رکنی تحقیقاتی ٹیم پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ طور پر کی جانے والی کرپشن کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ڈی جی نیب لاہور نے حال ہی میں مختلف ٹی وی انٹرویوز میں لیگی رہنماؤں کے خلاف جاری انکوائریوں پر بات کی جس کے خلاف اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں ڈی جی نیب کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی کوشش کی جس کی حکومت نے اجازت نہیں دی۔